1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما اور جِن پِنگ سائبر سکيورٹی کے ليے کام کرنے پر متفق

8 جون 2013

امريکی رياست کيليفورنيا ميں امريکا اور چين کے درميان دو روزہ مذاکرات کے آغاز پر امريکی صدر باراک اوباما نے اپنے چينی ہم منصب شی جِن پِنگ کے ہمراہ دونوں ممالک کے مابين تعاون بڑھانے پر روز ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/18m51
تصویر: Reuters

امريکا اور چين کے درميان اس سربراہی اجلاس کے افتتاحی روز امريکی صدر نے سائبر سکيورٹی يا انٹرنيٹ سے متعلق سکيورٹی کے حوالے سے دونوں ممالک کے ليے مشترکہ قوانين پر زور ديا۔ اوباما نے اس معاملے کے حل کو ’لازمی‘ قرار ديا۔ اس موقع پر امريکی صدر نے حقوق ملکيت دانش کے حوالے سے بھی اپنے اعتراضات کا اظہار کيا۔ قبل ازيں چينی رہنماء نے اپنے خيالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک بھی ’سائبر اٹيکس‘ يا انٹرنيٹ سائٹس پر کيے جانے والے حملوں يا ’ہيکنگ‘ سے متاثر ہو رہا ہے۔

واشنگٹن اور بيجنگ ايک دوسرے پر سائبر اٹيکس کا الزام عائد کرتے ہيں
واشنگٹن اور بيجنگ ايک دوسرے پر سائبر اٹيکس کا الزام عائد کرتے ہيںتصویر: Fotolia/Kobes

اوباما اور جِن پِنگ کے مابين سَنی لينڈز نامی ايک ریزارٹ ميں منعقدہ ايک عشائيے پر ہونے والی يہ ملاقات قريب دو گھنٹے تک جاری رہی۔ اس ملاقات ميں صدر باراک اوباما نے جِن پِنگ کو خوش آمديد کہا اور دونوں ملکوں کے مابين تعاون بڑھانے پر بھی زور ديا۔ انہوں نے کہا، ’’اگرچہ دونوں ممالک کے درميان تنازعات موجود ہيں تاہم پچھلے چار برسوں ميں ميں نے يہی سيکھا اور سمجھا ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام طاقتور اور تعاون پر مبنی رشتہ چاہتے ہيں۔‘‘ اوباما کے بقول دونوں صدور اس بات سے بخوبی واقف ہيں کہ عالمی مسائل کے حل کے ليے چين اور امريکا کا ايک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا دونوں ہی کے مفاد ميں ہے۔

اس موقع پر چينی رہنما کا کہنا تھا کہ يہ ايک تاريخی موڑ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جب ميں نے گزشتہ سال امريکا کا دورہ کيا تھا تو ميں نے کہا تھا کہ بحر الکاہل اتنا وسيع کے کہ دو عالمی طاقتيں امريکا اور چين، دونوں ہی اس خطے ميں اپنی جگہ بنا سکتے ہيں۔‘‘

اس ملاقات ميں اگرچہ امريکی صدر نے چين کے پر امن انداز ميں ايک عالمی طاقت کے طور پر ابھرنے کے عمل کو سراہا البتہ انہوں نے سائبر سکيورٹی اور چين ميں انسانی حقوق کی مبينہ پامالی کے حوالے سے اپنے اعتراضات کا اظہار بھی کيا۔ صدر اوباما نے آزاد تجارت کی ضرورت پر بھی زور ديا۔

توقع ہے کہ دو روزہ مذاکرات ميں ان مسائل کے علاوہ شمالی و جنوبی کوريا کے درمیان تنازعہ اور سمندری حدود کی ملکيت سے متعلق معاملات بھی زير بحث آئيں گے۔

as/aba (AFP)