1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما اور سونل شاہ

11 نومبر 2008

بھارتی نژاد امریکی ماہر اقتصادیات سونل شاہ کی نومنتخب صدر باراک اوباما کی ٹیم میں شمولیت سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ بھارتی وامریکی سماجی حلقوں نے کہا ہے کہ سونل شاہ کا انتہا پسند بھارتی تنظیموں سے قریبی تعلق ہے

https://p.dw.com/p/FrrL
اوباما اپنے معاشی مشیروں کے ساتھ۔تصویر: AP

سماجی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدارتی ٹیم میں سونل شاہ کی شمولیت سے یہ ہندو انتہا پسند تنظیمیں امریکی حکومتی معاملات میں دخل اندازی کریں گی۔ سونل شاہ کو باراک اوباما کی 15 رکنی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو بش انتظامیہ سے اقتدار کی منتقلی کی نگرانی کرے گی۔

Fotomontage Kombo George Bush und Barak Obama
باراک اوباما اور جارج ڈبلیو بشتصویر: AP GraphicsBank/DW

Indian Coalition Against Genocide، Indian American Coalition for Pluralism اور Non-President Indians for a Secular and Harmonious India نے ایک مشترکہ بیان میں میں کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کی کھلے عام ‍حمایت کرنے والی تنظیوں سے سونل شاہ کا تعلق تشویشناک ہے۔

ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ سونل کو اوباما کی مشیر مقرر کیے جانے پر لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ہم خیال حلقوں سے صلاح مشورے کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں امریکی سیاستدانوں اور تاجر رہنماؤں کو بھی آگاہ کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں کہ ویشوا ہندو پریشد اور راشٹریہ سوائمسیوک سنگ سے سونل کا تعلق کس حد تک خطرناک ہے۔

انہوں نے سونل سے بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنی پوزیشن واضح کریں جبکہ سونل نے ویشوا ہندو پریشد یا راشٹریہ سوائمسیوک سنگ جیسی کسی بھی انتہا پسند تنظیم سے اپنے تعلق کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں بھارتی سیاست کا حصہ کبھی نہیں رہی اور نہ ہی مستقبل میں میرا ایسا کوئی ارادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ ایسی سیاست کی مذمت کی ہے جس میں لسانی اور مذہبی منافرت اورتشدد کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے۔

Unruhen in Gujarat 2002
سن 2002 میں بھارتی ریاست گجرات میں مبینہ طور پر انتہا پسند ہندوؤں نے درجنوں مسلمانوں کو زندہ جلا دیا تھا۔تصویر: AP

دوسری جانب آر ایس ایس نے سونل کے آبائی گاؤں میں ان کے لیے ایک استقبالیہ دینے کا اعلان کر کے صورت حال کو اور بھی متنازعہ بنا دیا ہے۔ سونل شاہ کے والد رمیش شاہ کا آر ایس ایس کے ساتھ گہرا تعلق ہے اور اس تنظیم نے رمیش سے کہا ہے کہ وہ سونل کو اپنے آبائی گاؤں بلائیں جہاں ان کے اعزاز میں ایک استقبالیہ کا اہتمام کیاجائے گا۔

تاہم آر ایس ایس کے نیشنل ایگزیکٹو ممبر رام مادھو نے ایک بیان میں کہا کہ سونل کے والد ان کی تنظیم کے پکّے حامی ہیں لیکن سونل آر ایس ایس کی رکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ سونل آر ایس ایس فیملی کا ایک حصہ ہیں۔ رام مادھو نے یہ بھی کہا کہ ان کی تنظیم میں خواتین کی نمائندگی نہیں۔

سونل کے بھائی آنند شاہ نے بھی کہا ہے کہ ان کی بہن یا ان کے خاندان کا وی ایچ پی یا گجرات حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ سونل شاہ کا خاندان 1970 میں امریکہ منتقل ہوا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ تب سے ہی وہ آر ایس ایس کی غیرملکی سرگرمیوں میں شامل رہے ہیں۔