1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اورکزئی ایجنسی میں نئی جھڑپ، چالیس طالبان ہلاک

12 اپریل 2010

پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں ملکی فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان ایک تازہ جھڑپ میں 40 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ اس بڑی جھڑپ میں چار پاکستانی فوجی بھی جا ں بحق ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/MtgZ
قبائلی علاقوں میں پاکستانی دستوں کی کارروائیاں تیز تر ہوتی جا رہی ہیںتصویر: Abdul Sabooh

پشاور میں صوبائی حکومت کے ذرائع اور اورکزئی ایجنسی میں مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار عصمت اللہ خان کے مطابق سرکاری دستوں اور طالبان باغیوں کے مابین لڑائی کا یہ تازہ واقعہ پیر کو اس وقت پیش آیا جب انتہا پسندوں نے اس قبائلی علاقے میں شیرین درہ کے مقام پر ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا۔

اس پر ملکی فوج کے دستوں کی طرف سے عسکریت پسندوں کے حملے کا بھرپور جواب دیا گیا، اور دو گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی میں کم از کم چالیس شدت پسند ہلاک کر دیے گئے۔ مختلف خبرایجنسیوں نے بتایا ہے کہ اس لڑائی کے دوران فریقین نے بھاری ہتھیاروں سے ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔

Pakistan eine von Taliban zerstörte Schule in Bara Khyber
خیبر ایجنسی میں طالبان کے ہاتھوں تباہ ہونے والا ایک اسکول، فائل فوٹوتصویر: Abdul Sabooh

پاکستانی سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ اس جوابی کارروائی کے دوران ملکی فضائیہ کے جنگی طیاروں کی مدد سے عسکریت پسندوں کے کئی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی فوج نے اورکزئی ایجنسی میں اسی سال مارچ کے اوائل میں عسکریت پسندوں کے خلاف مسلح آپریشن کا آغاز کیا تھا، جب جنوبی وزیرستان ایجنسی میں فوجی آپریشن کے باعث وہاں سے فرار ہونے والے عسکریت پسندوں نے اورکزئی ایجنسی میں اپنے ٹھکانے قائم کر لئے تھے۔

عسکری ذرائع کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اوکرزئی کے علاقے میں ملکی فوج کی مسلح کارروائیوں میں 350 سے زائد عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔ ان میں سے اکثریت وسطی ایشیائی ریاستوں کے ایسے جنگجو باشندوں کی تھی، جن کا تعلق القاعدہ سے تھا۔

اوکرزئی ایجنسی میں اس تازہ ترین لیکن بہت ‌خونریز جھڑپ سے قبل ہفتے کی رات بھی پاکستانی جنگی طیاروں نے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے دوران اورکزئی اور خیبر کے قبائلی علاقوں میں اہم اہداف پر بمباری کی تھی۔ ان حملوں میں بہت سے انتہا پسندوں سمیت 136 افراد ہلاگ ہو گئے تھے۔ تاہم ہلاک ہونے والے صرف عسکریت پسند ہی نہیں تھے، بلکہ ان میں مختلف ذرائع کے مطابق 70 کے قریب عام شہری بھی تھے۔ سرکاری ذرائع نے اتنی زیادہ تعداد میں عام شہریوں کی مبینہ ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی۔

رپورٹ: بخت زمان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں