1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اورکزئی قبائی علاقے پر پاکستانی جنگی طیاروں کی بمباری

31 مئی 2011

پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبے خیبر پختونخوا کے قبائی علاقے میں واقع اورکزئی ایجنسی میں متحرک انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کے دوران پاکستانی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے بمباری بھی کی۔

https://p.dw.com/p/11R67
تصویر: AP

اورکزئی ایجنسی میں جنگی طیاروں کی بمباری سے کم از کم سترہ مشتبہ انتہاپسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے صوبائی حکومت کے ایک اہلکار زمان خان نے روئٹرز کو نمائندے کو بتایا کہ سکیورٹی اداروں کو اطلاع ملی تھی کہ ایک مقام پر انتہاپسند اکھٹے ہو کر کسی مقام پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ اس اطلاع پر مبینہ انتہاپسندوں کے گروہ کو جنگی طیاروں کے ذرییعے نشانہ بنایا گیا۔ زمان خان نے سترہ مشتبہ انتہاپسندوں کی ہلاکت ساتھ دیگر چھ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

مبصرین کے مطابق اورکزئی ایجنسی میں فضائیہ کے جنگی طیاروں کی کارروائی اس بڑے آپریشن کی ابتداء ہے جو فوج عنقریب شمالی وزیرستان میں شروع کرنے والی ہے۔ اس مناسبت سے پاکستانی اخبارات میں رپورٹس شائع ہوئی ہیں۔ ان رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں پناہ لیے ہوئے القاعدہ اور طالبان کی قیادت کے خلاف جو بڑا آپریشن شروع کیا جانے والا ہے، اس کے تناظر میں امدادی اداروں کو تیار رہنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔

Flash-Galerie Pakistan
جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن سے بچنے والے قبائلیتصویر: AP

اس ممکنہ آپریشن کے باعث شمالی وزیرستان سے عام لوگوں کے انخلاء اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کی تیاریاں بھی شروع ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں کام کرنے والی ایک بین الاقوامی امدادی ایجنسی کے ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ حکام کا خیال ہے کہ آپریشن کے نتیجے میں تقریباً پچاس ہزار خاندان مہاجرت کے عمل سے گزرسکتے ہیں۔ کل افراد کی نقل مکانی ڈھائی سے تین لاکھ تک ہو سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ قبائلی پٹی میں پاکستانی طالبان کے خلاف فوج کے آپریشن سے ان کا تا حال صفایا ممکن نہیں ہو سکا اور نہ ہی انہیں کمزور کیا جا سکا ہے۔ دو مئی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکہ کی جانب سے پاکستانی سکیورٹی اداروں پر انتہاپسندوں کے خلاف ٹھوس آپریشن کو وقت کی ضرورت قرار دیا رہا ہے۔ دوسری جانب ایسے کسی بھی آپریشن کی مخالفت میں پاکستان کے کئی سیاستدان بیانات بھی دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس آپریشن سے سارا ملک پریشانی سے دوچار ہو سکتا ہے۔

اورکزئی ایجنسی بھی افغان سرحد کے ساتھ منسلک ہے اور اس میں بھی پاکستانی فوج اس کوشش میں ہے کہ فعال انتہاپسندوں کے خلاف مربوط آپریشن سے ان کا صفایا کردیا جائے۔ اورکزئی ایجنسی بھی انتہاپسندوں کا گڑھ تصور کی جاتی ہے۔ یہاں کے انتہاپسند مرکزی شہر ہنگو کے گردونواح میں آباد شیعہ آبادی کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کرتے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں