1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اور خاموشی ٹوٹ گئی: امریکی وزیر خارجہ کا بیان "غزہ میں پائیدار اور مستقل جنگ بندی چاہتے ہیں"

Atif Baloch3 جنوری 2009

امریکی وزیر خارجہ کونڈو لیزا رائس نے کہا ہے کہ وائٹ ہاوس جلد از جلد غزہ اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کی خواہش رکھتا ہے۔ تاہم غزہ سے اسرائیل میں راکٹ حملے بند ہونا چاہئں ۔

https://p.dw.com/p/GR53
کونڈولیزا رائس فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھتصویر: AP

کونڈو لیزا رائس نے وائٹ ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تردید کی کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر فضائی کارروائی، بش انتظامیہ کی اجازت کے بعد کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ مشرق وسطی میں پائیدار امن قائم ہو اور اسرائیل اور غزہ کے مابین جاری موجودہ عسکری کارروائی ختم ہو۔ رائس نے موجودہ صورتحال کا زمہ دار حماس جنگجو گروہ کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پٹی پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے حماس جنگجو خطے کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو حماس جنگجوون نے غزہ پٹی میں الفتح رہنما محمود عباس کی جائز حکومت کو طاقت کے بل بوتے پر ختم کیا اور بعد ازاں غزہ پٹی کوباقاعدہ طور پر اسرائیل کی سلامتی کے خلاف استعمال کرنا شروع کیا۔ رائس نے کہا کہ حماس نے غزہ کے عوام کو یرغمالی بنا رکھا ہے اور فلسطینی عوام کی روز مرہ زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے۔

Gaza Angriff Israel
غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں چار سو زائد ہلاک جبکہ دو ہزار سے زائد زخمی ہو گئے ہیںتصویر: AP

موجودہ صورتحال کے باوجود کونڈو لیزا رائس نے کہا کہ وہ اس وقت فوری طور پر جنگ بندی کی کوششوں میں مصروف ہیں اور عرب رہنماون کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ جنگ بندی مستقل اور پائیدار ہونا چاہئے۔ انہوں نے زور دیا کہ حماس کو اسرائیل پر راکٹ حملے بند کر دینا چاہئے۔ دریں اثنا حماس جنگجو اسرائیل پر راکٹ حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

کونڈو لیزا رائس نے کہا کہ اگرچہ وہ اس وقت مشرق وسطی جانے کا ارادہ نہیں رکھتیں لیکن وہ بھر پور کوشش میں ہیں کہ جلد از جلد اسرائیل اور غزہ کےمابین کوئی حل نکل آئے۔

اگرچہ عالمی سطح پر فریقین کے مابین فائر بندی کا معاہدہ کرانے کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں، اور امیدیں بھی ہیں، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے تازہ بیان سے فی الحال ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اسرائیل اپنے حملے روکنے کے موڑ میں نہیں ہے۔ حماس کے راکٹ حملوں سے متاثرہ ایک علاقے کا دورہ کرنے کے بعد ایہود اولمرٹ نے کہا: ’’ہمیں کوئی جنگی جنون نہیں ہے۔ لیکن ہم جنگ سے گھبراتے بھی نہیں، ہمیں یہ ثابت کرنے کی بھی ضرورت نہیں کہ ہم کتنی زبردست طاقت کے مالک ہیں۔ ضرورت پڑنے پر، اپنے اہداف حاصل کرنے کے لئے، ہم یہ طاقت استعمال کریں گے۔ اور جہاں تک غزہ کے شہریوں کی ضروریات کا تعلق ہے ہم اُس کا خیال رکھیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ ستائیس دسمبر سے جاری اب تک کے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں430 فلسطینی ہلاک اور تقریباً 2200 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہلاک شدگان میں100 سے زائد عام شہری ہیں، جن میں بچّوں اور خواتین کی خاصی تعداد شامل ہے۔

Protest Indonesien Gaza Angriff Israel
انڈونیشیا کے دارلحکومت جکارتہ میں اسرائیل کی غزہ پر فوجی کارروائی کےخلاف مظاہرہتصویر: AP

دریں اثناء جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد انڈونیشیا اور پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک میں غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ انڈونیشیا میں دس ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت جکارتہ میں امریکی سفار خانے کے باہر اسرائیلی حملو ں کے خلاف زبردست مظاہرےکئے۔