1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايرانی صدر کو ’مردانہ کابينہ‘ کا انتخاب مہنگا پڑ گيا

عاصم سلیم
8 اگست 2017

ايرانی صدر حسن روحانی نے منگل کی صبح نئی ملکی کابينہ کا اعلان کيا لیکن کابينہ ميں عورتوں اور نوجوانوں کی مکمل عدم موجودگی کے سبب ان کے اس فيصلے پر فوراً ہی اصلاح پسندوں نے تنقيد کا سلسلہ شروع کر ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/2hsos
Iran - Hassan Rohani
تصویر: Tasnim

ايران ميں سوشل ميڈيا پليٹ فارمز پر کئی لوگ صدر حسن روحانی کو يہ کہتے ہوئے تنقيد کا نشانہ بنا رہے ہيں کہ انہوں نے اسی سال مئی ميں منعقدہ صدارتی اليکشن ميں اصلاح پسندوں کی حمايت حاصل کی تھی تاہم اب وہ زيادہ تنوع کے اپنے وعدوں سے مکر رہے ہيں۔ مہدی کاروبی نامی زير حراست اپوزيشن رہنما کے صاحب زادے محمد کاروبی نے اپنے ايک ٹوئٹر پيغام ميں لکھا ہے، ’’پچھلے دو انتخابات ميں سامنے آنے والی عوامی رائے کی اس نئی کابينہ ميں کوئی نمائندگی نہيں۔‘‘ انہوں نے مزيد لکھا کہ جب تک کابينہ ميں اقليتوں اور عورتوں کی نمائندگی نہيں، تو مساوات کی بات کيسے کی جا سکتی ہے؟   

اڑسٹھ سالہ اعتدال پسند حسن روحانی نے بطور ملکی صدر اپنی دوسری مدت کے ليے گزشتہ ہفتے کے دن حلف اٹھايا تھا۔ انہوں نے اسی سال مئی ميں منعقدہ صدارتی اليکشن ميں کاميابی حاصل کی تھی۔ صدر روحانی نے آج بروز منگل اپنی نئی کابينہ کے ارکان کا اعلان کيا، جس ميں ايک بھی عورت شامل نہيں۔ علاوہ ازيں ناقدين کا کہنا ہے کہ نئی کابينہ ميں عورتوں کے علاوہ ملک ميں بسنے والی اقليتوں اور نوجوان نسل کی بھی کوئی نمائندگی نہيں ہے۔ شيعہ اکثريت والے ملک ايران ميں سنی مسلمانوں کا تناسب مجموعی آبادی کا قريب دس فيصد ہے تاہم نئی کابينہ ميں ايک بھی سنی رکن شامل نہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ نئی کابينہ کی ابھی ايرانی پارليمان سے منظوری باقی ہے۔

منگل کو اعلان کردہ کابينہ ميں کوئی بڑی غير متوقع تبديلی سامنے نہيں آئی۔ روحانی کے دور اقتدار ميں مغربی ممالک کے ساتھ روابط ميں بہتری کے ليے کردار ادا کرنے والے وزير خارجہ محمد جواد ظريف اور وزير برائے تيل بيجان نمدار زنگنے کو ان کے عہدوں پر برقرار رکھا گيا ہے۔ ايک واحد غير متوقع فيصلہ ٹيلی کام کی وزارت پينتيس سالہ انجينيئر محمد جواد عزاری کو سونپنے کا ہے۔ صدر روحانی نے وزير دفاع کے عہدے کے ليے جنرل امير حاتمی کو نامزد کيا ہے، جو سابقہ حکومت ميں نائب وزير دفاع تھے۔ اسی طرح سابقہ طور پر نائب وزير اقتصاديات مسعود کرباساں کو بھی وزارت سونپنے کا کہا گيا ہے۔

سياسی تجزيہ کاروں کے مطابق حسن روحانی اپنی دوسری مدت صدارت ميں بھی مغربی ملکوں کے ساتھ روابط بہتر کرنے اور ملک ميں بيرونی سرمايہ کاری بڑھانے پر توجہ مرکوز رکھيں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید