1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی ميں کہاں مہاجرين کو کھلے دل سے قبول کيا جا رہا ہے؟

عاصم سلیم
16 اپریل 2017

اٹلی ميں ايک منفرد پروگرام کے تحت نازک حالات کا شکار مہاجرين کو ايک گاؤں ميں بسايا جا رہا ہے۔ اس سے نہ صرف مقامی افراد کو فائدہ پہنچ رہا ہے بلکہ دوسروں سے ذرا مختلف ان مہاجرين کو بھی اچھے مواقع مل رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2bJ11
Südtirol Natur Berge Idylle
تصویر: picture alliance/blickwinkel

جنوبی اٹلی ميں اسپرومونٹے پہاڑی سلسلے کی آغوش ميں ايک چھوٹا سا گاؤں جو کبھی تاريکی اور خاموشی کا مرکز تھا، آج نوجوانوں کے قہقہوں سے گونج رہا ہے۔ سانتا ليسيو ميں اس رونق کا سبب پناہ گزين ہيں۔ يہاں پچھلے تين برس سے باقاعدہ ايک منصوبے کے تحت پناہ گزينوں کو آباد کيا جا رہا ہے۔ يہ نہ صرف جنگ و جدل سے فرار ہو کر پناہ کے ليے وہاں پہنچنے والے ان تارکين وطن کی انسانی بنيادوں پر مدد کا طريقہ ہے بلکہ اس گمنام گاؤں ميں اقتصادی اور سماجی سرگرميوں کا بھی ايک ذريعہ ہے۔

کچھ برس قبل تک سانتا ليسيو کی کُل آبادی 330 افراد پر مشتمل تھی۔ ان ميں بھی اکثريت بوڑھے افراد کی تھی۔ چھوٹے چھوٹے بلاکوں کی مدد سے بنی ہوئی تنگ گلياں اکثر وبيشتر خالی دکھائی ديتی تھيں اور مکانات بھی خستہ حال ہوتے جا رہے تھے۔ گاؤں کے زيادہ تر لوگ ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش ميں آس پاس کے بڑے شہر منتقل ہو گئے تھے۔ پھر سن 2014 ميں سانتا ليسيو کی کونسل نے قومی سطح کے ’پروٹيکشن سسٹم فار ازائلم سيکرز اينڈ ريفيوجيز‘ SPRAR نامی نيٹ ورک کے تحت مہاجرين کو خالی مکانات کرائے پر دينا شروع کيے۔ آٹھ مکانات کو قريب پينتيس مہاجرين کو ديا گيا اور صرف يہ ہی نہيں بلکہ ان کے ليے زبان کی تربيت، سماجی انضام کے ليے سرگرميوں، کھانے پکانے اور ڈانس کلاس کا انتظام بھی کيا گيا۔

در اصل يہ ايک خصوصی منصوبہ ہے، جس کے تحت ان افراد کو پناہ دی جا رہی ہے، جو انتہائی نازک حالات سے درچار ہيں۔ ان ميں سابقہ طور پر جسم فروشی کی شکار بننے والی عورتيں، ايچ آئی وی وائرس کے مريض، ذيابيطس کے مرض ميں مبتلا افراد اور چند ايسے لوگ بھی شامل ہيں جنہوں نے اپنے آبائی ملکوں ميں جنگ و جدل کے دوران کوئی گہرا صدمہ برداشت کیا ہے یا زخمی ہیں۔

سانتا ليسيو کے ميئر اسٹيفانو کالابرو کا کہنا ہے کہ ان کا مشن رحم دلی پر مبنی ہے اور انسانی بنيادوں پر مدد کے ليے ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی فوائد بھی ہيں۔ رياست کی طرف سے ہر ايک مہاجر کے ليے يوميہ پينتاليس يورو ديے جاتے ہيں۔ يہ رقم انہیں سہوليات فراہم کرنے پر صرف کی جاتی ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے سانتا ليسيو ميں سولہ لوگوں کو ملازمت مل گئی ہے، جن ميں سات افراد مقامی ہيں۔ سروسز کی فراہمی کے ليے ملنے والی رقوم کی مدد سے گاؤں کا جم ( ورزش کا کلب) واپس کھول ديا گيا ہے اور اس کے علاوہ ايک چھوٹی سپر مارکيٹ اور ديگر چھوٹے چھوٹے کاروبار  بھی بندش سے بچ گئے ہيں۔

سانتا ليسيو کے مقامی افراد اس پيش رفت سے خوش دکھائی ديتے ہيں۔ نواسی سالہ انتوونيو ساکا کہتے ہيں کہ وہ اپنے نئے پڑوسيوں سے مطمئن ہيں۔ ساکا کے بقول وہ اپنی زندگياں خاموشی سے گزارتے ہيں ليکن ديگر افراد کے ساتھ ان کا برتاؤ اچھا ہے اور کام کاج ميں بھی لوگوں کا ہاتھ بٹاتے ہيں۔ تہتر سالہ سيليسٹينا بوريلو کہتی ہيں کہ گاؤں خالی ہو رہا تھا اور عنقريب مکمل طور پر خالی ہو جاتا، مگر مہاجرين نے اسے دوبارہ آباد کر ديا ہے۔ انہيں يہ پيش رفت اچھی لگی ہے۔

انضمام، ملازمت اور تعليم کے ليے جرمن کمپنياں کس طرح مدد کر رہی ہيں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید