1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں مجوزہ پارلیمانی انتخابات پر ایک نظر

7 اپریل 2006

9 اور 10 اپریل کو اٹلی میں انتخابات منعقد ہو رہے ہیں ، جن میں ملک کے تقریباً 51 ملین رائے دہندگان ایک نئی پارلیمان منتخب کریں گے۔ موجودہ وزیر اعظم سِلوِیو بَیرلُسکونی اور یورپی کمیشن کے سابقہ سربراہ رومانو پروڈی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے ، گو رائے عامہ کے جائزوں میں گذشتہ کئی مہینوں سے پروڈی کی پوزیشن بہتر بتائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/DYM6
تصویر: AP

اٹلی میں حکومت تبدیل ہونے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ جب پیر کی سہ پہر پولنگ اسٹیشن بند ہونگے، تو یہ بالکل ممکن ہے کہ بیرلُسکونی کا دَورِ حکومت اپنے اختتام کو پہنچ جائے۔ اٹلی کے انتخابی مہم کے قانون کےمطابق انتخابات سے پہلے کے دو ہفتوںکے دوران رائے عامہ کے جائزوں کے نتائج شائع کرنے پر پابندی عاید ہوتی ہے لیکن تازہ ترین جائزوں سے بہرحال یہ اشارہ ملتا ہے کہ رومانو پروڈی کی قیادت میں انتخابات میں شریک بائیں بازو کی جماعتوں کے اعتدال پسند اتحاد کو تین سے لے کر پانچ پوائنٹس تک کی سبقت حاصل ہے۔

ابھی چند روز پہلے بیرلُسکونی نے ٹیلیوژن پر نشر ہونےوالے ایک مباحثے میں ٹیکسوں میں مراعات کے وعدوں کے ساتھ عمومی انتخابی رُجحان کو اپنے حق میں کرنے کی جو کوشش کی تھی ، وہ غالباً ناکام ہو گئی ہے۔ تب مباحثے کے بالکل آخر میں یعنی جب پروڈی کے پاس جواب دینے کیلئے وقت نہیں تھا ، وزیرِ اعظم بیرلُسکونی نے اعلان کیا کہ وہ مکانوں اور اپارٹمنٹس پر عاید ٹیکس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اُن کے الفاظ تھے کہ پہلاگھربھی انسان کو اُتنا ہی عزیزہوتاہے ، جتنا کہ اُس کا خاندان۔ اور اِسی لئے اُن کی حکومت نے بلدیاتی سطح پر مکانات اور اپارٹمنٹس پر وصول کئے جانیوالے ٹیکس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیرلُسکونی کے دائیں بازو کے حکومتی اتحاد کے مقابلے میں بائیں بازو کی جماعتوں کا اتحاد زیادہ ٹیکسوں کے حق میں ہے۔ تاہم بیرلُسکونی ٹیلیوژن مباحثے میں اپنی ہنگامہ خیز تجویز کے ذریعے جو فائدہ اُٹھانا چاہتے تھے ، اُس میں وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ وجہ اُسکی یہ ہے کہ گذشتہ پانچ برسوں میں بیرلُسکونی نے کئی وعدہ کئے اور پورے نہیں کئے اور یوں اطالوی باشندے اُن کے پُر کشش وعدوں کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہو گئے ہیں۔ لگتا ہے کہ شاید خود بَیرلُسکونی بھی اپنی طرف بڑھتی ہوئی شکست کو بھانپ گئے ہیں ورنہ وہ اتنے پریشان اور گھبرائے گھبرائے نظر نہ آتے اور ایک حالیہ اجتماع میں اپوزیشن کو اُس طرح سے برا بھلا نہ کہتے ، جیسے کہ اُنہوں نے کہا۔

دوسری جانب اُن کے حریف پروڈی اِس اعتماد اور یقین کے ساتھ عوامی اجتماعات میں شریک ہو رہے ہیں ، گویا فتح اُنہی کا مقدر ہے۔ وہ عوام کو یہ بتاتے ہیںکہ اٹلی کےلئے ایک نئے دَور کا آغاز اب چند ہی دِن کے فاصلے پر ہے۔
پروڈی کہتے ہیں: ” ہم آگے کی طرف دیکھ رہے ہیں ، مستقبل پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ ہمیں اِس سرزمین کی تعمیرِ نو کرنا ہو گی اور ہم اِسے نئے سرے سے تعمیر کریں گے۔“

پانچ سال پہلے کے برعکس اِس بار اپوزیشن نے بیرلُسکونی پر ذاتی حملے نہیں کئے۔ پروڈی اور اُن کے ساتھی سیاستدانوں نے وزیرِ اعظم بیرلُسکونی کے خلاف جاری مقدمات ، ذرائع ابلاغ پر اُن کی بے پناہ گرفت اور اُن کی دولت کو موضوع بنانے سے سختی سے گریز کیا ہے۔ مطلب یہ کہ ذاتیات کی بجائے سیاسی سطح پر بیرلُسکونی کو نیچا دکھایا جائے کیونکہ اطالوی رائے دہندگان اُس انتخابی مہم کے کوئی اثرات قبول نہیں کرتے ، جس میں حریف اُمیدواروں کے ساتھ حسد کے جذبات ظاہر ہوتے ہوں۔ ایسے میں آئندہ اتوار اور پیر کے انتخابات میں اپوزیشن کی کامیابی ایک جرا¿ت مندانہ سوچ اور خطرہ مول لے کر اختیار کی جانے والی حکمتِ عملی کی کامیابی گردانی جائے گی۔