1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی پہنچنے والے 25 فیصد پناہ گزین جرمنی لائے جائیں گے

14 ستمبر 2019

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا ہے کہ برلن حکومت سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے والے پچیس فیصد تارکین وطن کو جرمنی میں پناہ دینے کے لیے تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/3PbPv
Rettungsschiff «Ocean Viking» nimmt weitere Migranten auf
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Brito

وفاقی جرمن وزیر داخلہ نے جمعے کے روز جرمن اخبار 'زود ڈوئچے سائٹنگ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جرمن حکومت سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی کا رخ کرنے والے ایک چوتھائی افراد کو اپنے ہاں پناہ دینے کے لیے تیار ہے۔ 

یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمن وزیر داخلہ مہاجرین اور پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنے سخت موقف کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ ان کے اس تازہ اعلان کو رواں ماہ کے اواخر میں امیگریشن کے موضوع پر یورپی یونین کی سطح پر ہونے والے مذاکرات سے قبل 'خیر سگالی پیغام‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

زیہوفر کا کہنا تھا، ''اگر جو معاملات طے پا چکے ہیں ان پر قائم رہا گیا تو ہم ایسے پچیس فیصد افراد کو اپنے ہاں لانے کے لیے تیار ہیں جنہیں سمندر سے ریسکیو کرتے ہوئے اٹلی لایا گیا۔ اس سے ہماری مائیگریشن سے متعلق پالیسی پر بوجھ نہیں بڑھے گا۔‘‘

پناہ جرمنی میں، چھٹیاں وطن میں: مہاجر کو ٹویٹ بہت مہنگی پڑی

سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے زیادہ تر پناہ کے متلاشی افراد اٹلی، یونان اور اسپین پہنچتے ہیں۔ یورپی قوانین کے مطابق پناہ کی درخواست اسی ملک میں جمع کرائی جا سکتی ہے جس کے ذریعے کوئی شخص یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے یورپ کی بیرونی سرحدوں پر واقع ممالک پر مہاجرین کا بوجھ بہت زیادہ ہے۔

یورپی یونین اسی بوجھ کو کم کرنے کے لیے تارکین وطن کی منصفانہ تقسیم کے منصوبوں پر عمل درآمد کی کوشش کرتی رہی ہے تاہم کئی ممالک کی مخالفت کے باعث ابھی تک ایسے منصوبے کامیاب نہیں ہو پائے۔ 23 ستمبر کے روز یورپی یونین کے ارکان مہاجرین کی تقسیم کے لیے معاہدہ طے کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر کوشاں ہوں گے۔

جرمنی سے ملک بدریاں: پولیس طاقت کا استعمال کیوں کرتی ہے؟

حالیہ برسوں کے دوران اٹلی نے بھی مہاجرین کے حوالے سے اپنی پالیسی سخت کر رکھی ہے۔ اٹلی کے سابق وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے اس برس بحیرہ روم سے ریسکیو کیے گئے زیادہ تر تارکین وطن کو ملکی ساحلوں پر اترنے سے روک دیا تھا۔ روم حکومت مہاجرین کو ریسکیو کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

جرمن وزیر داخلہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر جرمن رائے مختلف ہے، ان کا کہنا تھا، ''میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہماری پالیسی انسانیت پر مبنی ہے۔ ہم کسی کو (سمندر میں) ڈوب کر مرنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتے۔‘‘

دوسری جانب اطالوی حکومت نے بھی سالوینی کی سخت گیر پالیسی بدلتے ہوئے پناہ گزینوں کے حوالے سے نئی حکومت پالیسی میں نرمی اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

ش ح / ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں