1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اکتوبر فیسٹیول: مہاجرین کی موجودگی تنازعے کا باعت بن سکتی ہے

عابد حسین18 ستمبر 2015

جرمنی کے شہر میونخ میں کل ہفتے کے روز سے دنیا کے سب سے بڑے بیئر فیسٹیول کے آغاز پر خصوصی سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اکتوبر فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کے وقت مہاجرین مخالف میونخ میں ایک ریلی نکالیں گے۔

https://p.dw.com/p/1GYRg
دنیا کے سب سے بڑے بیئر فیسٹیول میں شریک میزبان اور مہمان خواتینتصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert

سولہ روزہ اکتوبر فیسٹیول کو میونخ شہر کا اقتصادی اور ثقافتی نکتہ عروج تصور کیا جاتا ہے۔ بیئر پینے کے علاوہ دوسری تفریحات بھی میلے کے شائقین کو اپنی جانب کھینچتی ہیں۔ گزشتہ برس سولہ دن تک جاری رہنے والے اِس میلے سے میونخ شہر کو تقریباً ایک بلین یورو کی کمائی ہوئی تھی۔ میلے کی انتظامیہ کو توقع ہے کہ بیئر پینے کے شوقین دو ملین کے قریب لوگ ریل گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے میونخ پہنچ سکتے ہیں۔ دوسری جانب بلقان خطے کی ریاستوں کے ذریعے مہاجرین کی جرمن پہنچنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سرحدی نگرانی سخت کرنے کے بعد جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی آمد میں کمی ضرور پیدا ہوئی ہے۔ مہاجرین اور شائقین کی آمد کی وجہ سے میونخ ریلوے اسٹیشن پر خصوصی سکیورٹی اور رابطوں کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

اکتوبر فیسٹیول کے مرکزی مقام ویزن پر پانچ سو پولیس اہلکاروں کو پہلے دن کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ اِس فیسٹیول کے پہلے دن چار لاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے۔ باویریا کے سکیورٹی حکام نے فیڈرل پولیس کو بھی کسی ممکنہ ہنگامی صورت حال پیدا ہونے کی صورت میں تیار رہنے کی درخواست کی ہے۔ باویریا کے وزیر داخلہ ژوآخم ہرمان کا کہنا ہے کہ ایسے سکیورٹی انتظامات اِس لیے ضروری ہیں تاکہ کسی بھی موقع پر کوئی تنازعہ نہ کھڑا ہو اور مختلف سوچ کے لوگوں کو ان حالات میں ایک دوسرے سے دور رکھنا ضروری ہو گا۔ ہرمان کے مطابق مسلمان ملکوں کے مہاجرین نے یقینی طور پر کھلے عام نشے میں دھت افراد کا سامنا کم ہی کیا ہو گا۔

Oktoberfest Polizisten
اکتوبر فیسٹیول کے مرکزی مقام ویزن پر پانچ سو پولیس اہلکاروں کو پہلے دن کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert

گزشتہ برس اکتوبر فیسٹیول میں مجموعی طور پر 63 لاکھ لوگ شریک ہوئے تھے اور اِس میلے کے مقررہ ایام کے دوران 65 ملین لیٹر بیئر پی گئی تھی۔ اِس میں بھی زیادہ مقدار اُس خاص بیئر کی تھی، جو اِس میلے کے لیے تیار کی گئی تھی اور اُس میں الکوحل کی مقدار دوسری بیئر کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ اکتوبر فیسٹیول کے لیے مقرر حکومتی نمائندے Wilfried Blume-Beyerle کا کہنا ہے کہ انتظامات کے تحت میلے کے شائقین کو ریلوے اسٹیشن کے جنوبی دروازے سے میلے کے مرکزی مقام ویزن تک پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ مہاجرین کو شمالی جانب سے باہر لے جایا جائے گا اور وہ اسٹیج کے پیچھے قائم پولیس کی رکاوٹوں کے قریب رہتے ہوئے میلے کو دیکھ سکیں گے۔ اسی علاقے میں رضاکار اُن کو خوراک اور دوسرے مشروبات پیش کرنے کے لیے موجود ہوں گے۔

مہاجرین کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں کے ترجمان کولن ٹرنر کا کہنا ہے کہ نئے مہاجرین کی پریشانیاں اور ہیں اور شاید ہی اُن کے پاس اتنی ہمت ہو کہ وہ میلے میں جاری بیئر پارٹی کا لطف اٹھا سکیں۔ ٹرنر کے مطابق ایک ڈیڑھ ہفتے سے آئے ہوئے مہاجرین کے اندر میلے کو دیکھنے کا تجسُس ہو سکتا ہے اور وہ امکاناً ویزن جا کر اکتوبر فیسٹیول کا نظارہ کریں۔ ٹرنر نے اُن خدشات کی مذمت کی ہے جن کے مطابق مہاجرین کی آمد سے پیدا بحرانی کیفیت کے تناظر میں اکتوبر فیسٹیول کو منسوخ کرنے کی آوازیں بلند کی گئی تھیں۔ ٹرنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اکتوبر فیسٹیول کے موقع پر ہر سال دنیا بھر میں حادثات ہوتے ہیں لیکن ان کی وجہ سے زندگی کی رنگینی اور خوبصورتی سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے۔