1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اگلے برس جرمنی کی برآمدات میں اضافے کی امید

26 دسمبر 2009

اگلے سال جرمنی کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ رواں برس جرمنی کی برآمدات میں اٹھارہ فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔

https://p.dw.com/p/LDlK
بی ڈی آئی کے صدر Hans-Peter Keitelتصویر: dpa

ایک رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے عالمی تجارت، بحرانی کیفیت سے باہر نکل رہی ہے، یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک کی برآمدات میں بھی اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ جرمنی میں صنعتوں کی وفاقی تنظیم، Bundesverband der Deutschen Industrie کے مطابق جرمنی کی برآمدات میں اگلے سال چار فیصد کے حساب سے بہتری آئے گی۔ BDI کے سربراہ Hans Peter Keitel کے بقول برآمدات سے منسلک صنعتیں عالمی بحران سے بحالی کے دور میں داخل ہوچکی ہیں تاہم مکمل بحالی میں ابھی مزید وقت لگے گا۔

Radfahrer vor Kohlekraftwerk in China
ماہرین معاشیات کے اندازوں کے مطابق چین، جرمنی کو پیچھے چھوڑتا ہوا دنیا کا سرفہرست برآمد کنندہ ملک بن جائے گا۔تصویر: AP

ماہرین معاشیات کی جانب سے ایسے بھی خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں کہ بہت جلد چین، جرمنی کو پیچھے چھوڑتا ہوا دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک بن جائے گا۔ BDI کے چیئرمین Keitel نے البتہ یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ایشیائی ملک چین کی اقتصادیات، جرمن برآمدات کے لئے بھی ایک سہارے کا کام کرے گی۔ جرمنی میں صنعتوں کی وفاقی تنظیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اگر جرمن معاشی ترقی کی موجودہ شرح برقرار رہی تو سال دو ہزار چودہ تک ملکی برآمدت دوبارہ معاشی بحران سے پہلے کی سطح تک پہنچ جائیں گی۔

عالمی معاشی بحران کے جرمنی پر بھی خاصے گہرے اثرات مرتب ہو چکے ہیں اور اگلے سال کو ایک مشکل سال قرار دیا گیا ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق، جرمنی میں پیداوار کے شعبے سے منسلک افرادی قوت میں اکتوبر کے ماہ میں مزید تقریباً پانچ فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشہ برس کے مقابلے میں رواں سال پیداواری شعبے سے تقریباً ڈھائی لاکھ افراد کا روزگار ختم ہوچکا ہے۔ گاڑیوں کے فالتو پرزہ جات اور کار سازی کی صنعت سے وابستہ افرادی قوت میں بھی چار اعشاریہ سات فیصد کٹوتی دیکھی گئی۔

بھاری مشین سازی اور دھات سے منسلکہ صنعتوں میں اس سے بھی بری صورتحال رہی جہاں افرادی قوت میں کمی کا حجم پانچ تا سات فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ محض کھانے پینے کی چیزوں سے وابستہ صنعتیں بحران سے کسی حد تک محفوظ رہی جہاں پیداوار سے منسلک افرادی قوت میں ایک فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔

Deutschland Auto VW Golf GTI
گزشتہ سال کار سازی کی صنعت سے وابستہ افرادی قوت میں چار اعشاریہ سات فیصد کٹوتی دیکھی گئی تھی۔تصویر: AP

دریں اثنا سالانہ بنیادوں پر ملکی برآمدات کی قیمتوں میں گزشتہ ماہ معمولی چڑھاؤ دیکھا گیا۔ گزشتہ سال عالمی معاشی بحران کے باعث ملک کے اندر لائی جانے والی اشیاء کی قیمتوں میں اعشاریہ سات فیصد کی اچانک گراوٹ دیکھی گئی تھی۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کئے گئے حالیہ اعداد و شمار جرمنی میں افراط زر کی شرح کی درمیانے درجے کی تصویر پیش کرتے ہیں۔

جرمنی کو یورپ کی سب سے بڑی معاشی طاقت سمجھا جاتا ہے لیکن عالمی کساد بازاری نے اسے بھی نچوڑ کر رکھ دیا ہے۔ عالمی طورپر مجموعی قومی پیداوار کی شرحِ نمو کے لحاظ سے جرمنی کا نمبر چوتھا ہے البتہ برآمدات کے حساب سے جرمنی سرفہرست ہے۔

رپورٹ : شادی خان

ادارت : عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں