1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری تنازعے پر امریکہ، روس اور فرانس کی مشاورت

25 اکتوبر 2009

ایران اور مغربی طاقتوں کے مابین متنازعہ جوہری پروگرام کے مجوزہ منصوبے پر امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے فرانسیسی اور روسی ہم منصب سے قریبی تعاون کی یقین دہانی حاصل کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/KEbb
تصویر: AP
Iran Präsident Mahmud Ahmadinedschad in Teheran
ایرانی صدر احمدی نژادتصویر: AP

باراک اوباما نے ہفتہ کو فرانس کے صدر نکولا سارکوزی اور روس کے صدر دیمتری میدویدیف سے ٹیلی فون پر بات کی۔ بعد ازاں وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ایران اورجوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے IAEA کے مابین بیرون ملک یورینیم کی افزودگی سے متعلق معاہدے پر تنیوں ممالک کا موقف یکساں ہے۔

IAEA نے ایران، روس، امریکہ اور فرانس کو ایک مجوزہ مسودہ دیا ہے، جس کے تحت تہران حکومت اپنے ایک میڈیکل ری ایکٹر کے لئے درکار کم درجے کی یورینیم فرانس اور روس بھیج سکتی ہے، جہاں اس کی افزودگی کے بعد اسے واپس ایران کو دیا جائے گا۔ ویانا میں مغربی طاقتوں سے مذاکرات کے بعد اس ڈیل کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے ایران نے جمعہ تک کی مہلت مانگی تھی تاہم بعدازاں ایرانی حکام نے کہا کہ اس ڈیل کے مختلف پہلوؤں پر غور کے لئے انہیں مزید وقت درکار ہے۔ اب ایران نے اس ڈیل پر کوئی حتمی جواب دینے کے لئے مزید ایک ہفتے کی مہلت مانگی ہے۔

وائٹ ہاؤس کےطرف سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روس اور امریکہ، باہمی خدشات کی بناء پر ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر قریبی تعاون برقرار رکھیں گے۔ اس پر امریکی صدر بارک اوباما نے فرانس اور روس کے تعاون کو سراہا۔

دوسری طرف ہفتہ کو ایرانی پارلیمان کے متعدد اعلٰی ارکان نے مغربی طاقتوں کے ساتھ مجوزہ ڈیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسپیکر علی لاریجانی نے IAEA کی بیرون ملک یورینیم افزودگی سے متعلق تجویز کو دھوکہ دہی قراردیا ہے۔ اس تجویز پر ایرانی اعلیٰ قیادت کی جانب سے یہ پہلا بیان سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ اس ڈیل کو پہلی مرتبہ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے تجویز کیا تھا اور بعد ازاں امریکہ، روس اور فرانس نے اس کی حمایت کی۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مغربی طاقتوں کا خدشہ دور کیا جائے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیاروں کا حصول نہیں چاہتا۔ مغربی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کو اس حد تک بڑھا رہا ہے کہ اس سے آخر کار جوہری ہتیھار تیار کئے جا سکیں۔ تاہم ایران ہمیشہ ہی کہتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرا م پر امن مقاصد کے لئے ہے۔

Barack Obama in Cairo
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: AP

درییں اثناء جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے IAEA کے جوہری معائنہ کاروں کا چار رکنی وفد ایرانی جوہری تنصیبات کی جانچ پڑتال کے لئے تہران پہنچ گیا ہے۔ وہ شہر قم کے نواح میں تعمیر کئے گئےایک نئےجوہری ری ایکٹر کا معائنہ کریں گے۔ یہ وفد تین دن تک ایران میں قیام کرے گا۔

اس خصوصی مشن کو مغربی ممالک اور ایران کے مابین اعتماد سازی کی طرف ایک قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ یکم اکتوبر کو جنیوا میں ہونے والی ایک اہم ملاقات میں سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اور جرمنی نے ایران کے ساتھ اس مشن پر اتفاق ہوا تھا۔ اسی ملاقات کے دوران ہی بیرون ملک یورینیم افزودگی سے متعلق تجویز دی گئی تھی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں