1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی میزائل تجربہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے؟

1 فروری 2017

ایران کی وزیر دفاع نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ چند روز پہلے انہوں نے ایک میزائل تجربہ کیا تھا۔ قبل ازیں امریکا نے کہا تھا کہ انہیں ایسی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ ایران نے بیلیسٹک میزائل تجربہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2WoXm
Iran Revolutionsgarden Ballistische Rakete
تصویر: picture-alliance/dpa/Iran defence ministry

قبل ازیں امریکی حکام نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا ایران کی طرف سے یہ میزائل تجربہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف وزری کی گئی ہے یا نہیں۔ اس کے بعد اسرائیل کی طرف سے بھی اس میزائل تجربے کی شدید مذمت کی گئی تھی لیکن تہران حکومت اس معاملے پر مکمل خاموش تھی۔

ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے ایرانی وزیر دفاع جنرل حسین دہقان کے حوالے سے لکھا ہے، ’’حالیہ میزائل تجربہ منصوبے کے مطابق ہے اور ہم کسی غیرملکی کو اپنے دفاعی معاملات میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

تاہم ایرانی وزیر دفاع نے نہ تو یہ بتایا ہے کہ یہ میزائل ٹیسٹ کب کیا گیا تھا اور نہ ہی یہ کہ یہ کس قسم کا میزائل تجربہ تھا۔ انہوں نے یہ ضرور بتایا ہے کہ یہ تجربہ نہ تو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور نہ ہی سن دو ہزار پندرہ میں کیے جانے والے جوہری معاہدے کی۔ ایران نے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ گزشتہ برس کیا تھا لیکن  اس معاہدے میں یہ دفعات شامل نہیں تھیں کہ ایران کوئی میزائل ٹیسٹ نہیں کرے گا۔

Iran makes missiles tests
تصویر: picture-alliance/dpa/Defence Ministry Iran

یہ معاہدہ سن دو ہزار سولہ میں نافذ ہوا تھا اور اس کے بعد اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ایران پر عائد کردہ زیادہ تر پابندیاں اٹھا لی گئی تھیں۔ اس طرح سن دو ہزار دس میں عائد کردہ وہ پابندی بھی ہٹا لی گئی تھی، جس میں ایران کو جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائل تجربات کرنے سے منع کیا گیا تھا۔

اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں سلامتی کونسل نے ایک ایسی قرار داد منظور کی تھی جس میں ایران سے اس طرح کے میزائل تجربات نہ کرنے کا کہا گیا تھا۔ دوسری جانب امریکا کی طرف سے ایرانی میزائل پروگرام پر پابندیاں اب بھی عائد ہیں۔

امریکا کی درخواست پر سلامتی کونسل کا ایک خصوصی اجلاس منگل کے روز بلایا گیا تھا۔ سلامتی کونسل نے یہ معاملہ ایک خصوصی کمیٹی کے حوالے کر دیا ہے تاکہ وہ مزید تحقیق کرے۔

قبل ازیں ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دو ہزار کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل تیار کر چکا ہے۔