1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی نژاد ڈچ خاتون کو ایران میں پھانسی

29 جنوری 2011

46 سالہ زہرہ بہرامی کو سال 2009ء میں ایرانی صدر کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق انہیں منشیات کی اسمگلنگ پر پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/107B0
فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

ہالینڈ کی شہریت رکھنے والی زہرہ بہرامی اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے دسمبر 2009ء میں اس وقت ایران میں تھی جب ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے دوبارہ منتخب ہونے کے خلاف ایران میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری تھا۔ زہرہ کو ایسے ہی ایک مظاہرے میں شرکت پر گرفتار کیا گیا اور ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

ایرانی استغاثہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ زہرہ بہرامی کو سلامتی سے متعلق جرائم میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم اس پر منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات کے بابت تفصیلات پیش کی گئیں

ایرانی استغاثہ کے مطابق زہرہ بہرامی کے گھر کی تلاشی کے دوران وہاں سے 450 گرام کوکین جبکہ 420 گرام افیون برآمد کی گئی۔ ایرانی استغاثہ کی طرف سے جاری کردہ بیان کےمطابق، "زہرہ بہرامی نامی ڈرگ ٹریفکر کو منشیات بیچنے اور رکھنے کے جرم میں ہفتے کی صبح پھانسی دے دی گئی۔"

بیان میں بہرامی کو منشیات کی اسمگلنگ کے ایک بین الاقوامی گینگ کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے ڈچ روابط کے ذریعے ملک میں کوکین اسمگل کی۔

ڈچ وزیرخارجہ اوری روزنتھال Uri Rosenthal نے دی ہیگ میں اس معاملے کی وضاحت کے لیے ایرانی سفیر کو طلب کیا ہے۔ ڈچ وزارت خارجہ کے ترجمان Bengt van Loosdrecht کے بقول وزارت کو ابھی تک آزاد ذرائع سے اس خبر کی تصدیق موصول نہیں ہوئی کہ زہرہ بہرامی کو سزائے موت دے دی گئی ہے۔

Uri Rosenthal Außenminister Niederlande
ڈچ وزیر خارجہتصویر: DW

پانچ جنوری کو ہالینڈ کے وزیرخارجہ Uri Rosenthal نے زہرہ کے مقدمے کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف اس مقدمے کی فوری تفصیلات طلب کی تھیں بلکہ ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ بہرامی کو ڈچ کونسلر سے ملاقات کی اجازت دی جائے اور اس سے انصاف کیا جائے۔

زہرہ بہرامی کی پھانسی کے ساتھ ہی میڈیا رپورٹس کےمطابق رواں برس کے دوران یعنی ایک ماہ سے بھی کم وقت میں اب تک 66 افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔ پیر کے روز ایران نے دوسیاسی کارکنوں کو پھانسی دے دی تھی۔ جعفرکاظمی اورعلی ہاجاغائی کو متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد دسمبر2009ء میں ہونے والے مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ دونوں افراد ایران میں کالعدم پیپلزمجاہدین آف ایران کے کارکن تھے اور انہیں امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن کی طرف سے رہائی کے مطالبے کے باجود پھانسی دے دی گئی تھی۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: شادی خان سیف