1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران جوہری ٹیکنالوجی میں کمی لے آیا ہے، اقوام متحدہ

افسر اعوان19 نومبر 2015

ایران اپنی جوہری ٹیکنالوجی کے ایسے حصوں میں کمی لا رہا ہے جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدامات ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1H8kN
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schlager

تاہم اس رپورٹ کے بارے میں معلومات رکھنے والے بعض سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران ایسی ہزاروں مشینیں رکھتا ہے جنہیں بوقت ضرورت اس مقصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی IAEA کی رپورٹ اور سفارت کاروں کی طر ف سے لگائے گئے اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران عالمی برادری کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر کس رفتار کے ساتھ عمل کر رہا ہے۔ اس معاہدے پر دستخط 14 جولائی کو کیے گئے تھے تاہم اسے باقاعدہ طور پر 18 اکتوبر کو اپنایا گیا تھا۔

آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق اس وقت کے بعد سے یورینیئم کو افزودہ کرنے والی سینٹری فیوجز کی تعداد میں کافی زیادہ کمی لا چکا ہے۔ افزودہ یورینیئم کو جوہری ایندھن کے علاوہ، طبی تحقیق اور جوہری ہتھیار میں استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم یہ اس بات پر منحصر ہے کہ یورینیئم کو کس درجے تک افزودہ کیا گیا ہے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی طرف سے بدھ 18 نومبر کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 15 نومبر کو ایران کے جوہری افزودگی کے مرکزی مرکز میں 11,308 سینٹری فیوجز موجود تھیں۔ یہ تعداد معاہدے سے قبل کی تعداد کے مقابلے میں تین ہزار کم ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور چھوٹی جوہری تنصیب میں جہاں 20 ہزار سینٹری فیوجز موجود تھیں ان میں سے 4500 کم کی جا چکی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی اقدامات عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق ہیں
رپورٹ کے مطابق ایرانی اقدامات عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق ہیں

ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یورینیئم کو افزدودہ کرنے والی جتنی بھی مشینیں ہٹائی گئی ہیں وہ پہلے سے ہی کام نہیں کر رہی تھیں۔ مزید یہ کہ ایسی ہزاروں سینٹری فیوجز جنہیں فی الحال روک دیا گیا ہے، موجود ہیں اور شارٹ نوٹس پر دوبارہ کام شروع کر سکتی ہیں۔

14 جولائی کو طے پانے والے معاہدے کے مطابق ایران مجموعی طور پر 5060 سینٹری فیوجز رکھ سکتا ہے مگر یہ اس درجے تک یورینیئم کو افزودہ کریں گی کہ اسے جوہری ہتھیاروں میں استعمال نہ کیا جا سکے بلکہ صرف بطور جوہری ایندھن استعمال کیا جا سکے۔

جن دو سفارت کاروں نے ایسوسی ایٹد پریس سے اِس رپورٹ کے حوالے سے بات کی تھی، انہوں نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی درخواست بھی کی ہے کیونکۃ وہ اس رپورٹ کے مندرجات پر بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے علاوہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے 36 اقوام کے نمائندوں پر مشتمل بورڈ کو پیش کی گئی ہے۔