1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران دہشت گردی کی سرپرست ریاست بن چکی ہے، امریکا

20 جولائی 2017

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق گزشتہ برس عالمی سطح پر  دہشت گردی کے واقعات اور ہلاکتوں میں کمی آئی ہے۔ امریکا نے تاہم ایران کو دہشت گردی کی سرپرست ریاست قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2gqRQ
USA Gedenken an Jurist Antonin Scalia in Washington
امریکا نے شیعہ اکثریتی ملک ایران کو با ضابطہ طور پر ’دہشت گردی کا اسپانسر‘ قرار دیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Reynolds

دنیا بھر میں دہشت گردی کے حوالے سے ہر ملک کے سالانہ انفرادی جائزے کی ایک رپورٹ میں امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان اور جہادی گروپوں داعش اور القاعدہ کو دہشت گردی کا مرکزی مجرم قرار دیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق سن 2015 کے مقابلے میں گزشتہ برس مجموعی طور پر دہشت گردانہ حملوں میں نو فیصد جبکہ اِن کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ میں انسداد دہشت گردی کے قائم مقام رابطہ کار جسٹن سبریل کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس دہشت گردی کے نصف سے زیادہ واقعات بھارت، پاکستان، عراق، فلپائن اور افغانستان میں ہوئے۔

اس رپورٹ کے مطابق،’’ متعدد حملوں کے پس پشت اسلام کے سنی عقیدے سے تعلق رکھنے والے بنیاد پرست کارفرما تھے، جو مغرب کو اپنی آئیڈیالوجی کے لیے خطرہ تصور کرتے ہیں اور اسلام کی دیگر شاخوں سے متصادم ہیں۔‘‘

Irak Kampf um Mosul
امریکا نے طالبان اور جہادی گروپوں داعش اور القاعدہ کو دہشت گردی کا مرکزی مجرم قرار دیا ہےتصویر: Reuters/A. Saad

رپورٹ میں ایک بار پھر شیعہ اکثریتی ملک ایران کو با ضابطہ طور پر لبنان میں شیعہ تحریک حزب اللہ کے لیے اس کی طویل حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے ’دہشت گردی کا اسپانسر‘ قرار دیا گیا ہے۔ امریکا نے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

 علاوہ ازیں رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران القاعدہ کے اُن سینیئر ممبران کے خلاف مقدمے کی سماعت پر  تیار نہیں جنہیں اُس نے قید کر رکھا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق،’’ کم از کم سن 2009 سے ایران نے القاعدہ کے سہولت کاروں کو اجازت دے رکھی ہے کہ وہ ایرانی سرزمین کے ذریعے القاعدہ کو فنڈز اور جنگجو جنوبی ایشیا اور شام تک منتقل کر سکتے ہیں۔

سبریل نے گزشتہ برس دہشت گردانہ حملوں میں کمی کی کوئی وجہ بیان نہیں کی تاہم  شام اور عراق میں جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ پر اتحادی افواج کے بڑھتے ہوئے دباؤکا ذکر ضرور کیا۔