1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: ’’غیر اسلامی ماڈلنگ‘‘ گروپ کےآٹھ افراد گرفتار

بینش جاوہد16 مئی 2016

ایران میں ایسے آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو سوشل نیٹ ورکنگ سائیٹ انسٹاگرام پر ’’غیر اسلامی ماڈلنگ‘‘ کو فروغ دینے والے ایک نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ioad
Bildergalerie Iran Radaa
تصویر: Radaa

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ان افراد کی گرفتاری کا حکم ایران کی سائبر کرائم عدالت نے دیا تھا۔ ایران میں گزشتہ دو برسوں سے جاری ’’سپائیڈر ٹو‘‘ نامی آپریشن کے تحت ان افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

اس آپریشن میں دیگر افراد کے علاوہ ان ماڈلز کو بھی ہدف بنایا گیا، جو انسٹاگرام پر حجاب کے بغیر اپنی تصاویر شئیر کر رہی تھیں۔ واضح رہے کہ ایران میں سن 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کو سر ڈھانپنے کا حکم ہے۔

سپائیڈر ٹو آپریشن میں ایسے ایک سو ستر لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جو انسٹاگرام پر اپنے آن لائن پیجز چلا رہے ہیں۔ ان میں نواسی فوٹوگرافرز، اٹھاون ماڈلز، اکاون بیوٹی سلونز کے مینیجرز اور فیشن ڈیزائنرز شامل ہیں۔ اس حوالے سے حکومتی اہلکار جاوید ببائی کا کہنا ہے، ’’ہم نے پتا لگایا کہ انسٹاگرام پر کل بیس فیصد مواد ان ماڈلنگ نیٹ ورکس کا ہے، یہ افراد انٹرنیٹ کے ذریعے غیر اخلاقی اور غیر اسلامی اقدار کو فروغ دے رہے ہیں۔‘‘ ببائی کا کہنا تھا کہ اب یہ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کو سزائیں سنائے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ان آٹھ افراد کے علاوہ اکیس دوسرے افراد کے خلاف بھی قانونی کارروائی شروع کی جا چکی ہے۔ اس اسٹنگ آپریشن میں انسٹاگرام کے تین سو اکاؤنٹس کی نگرانی کی گئی تھی۔

Bildergalerie Iran Radaa
تصویر: Radaa

ایک سابق ماڈل ایلہام عرب نے بتایا، ’’ایک کامیاب ماڈل ماہانہ تقریباﹰ تین ہزار تین سو امریکی ڈالر کما سکتی ہے۔‘‘ دوسری جانب آٹھ افراد کی گرفتاری سے متعلق عدلیہ کے ترجمان غلام حسین کا کہنا تھا کہ مارچ میں گرفتار ہونے والی آٹھ ماڈلز میں سے کچھ کو رہا کر دیا گیا تھا تاہم کچھ کو جسم فروشی جیسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ ایران میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر پابندی عائد ہے لہذا انسٹاگرام ایک معروف سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ہے۔