1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

پارٹیوں کی میزبانی، میاں بیوی پر فرد جرم عائد کر دی گئی

13 مارچ 2017

ایران میں زیر حراست ایرانی نژاد امریکی شہری اور اس کی بیوی پر پارٹیاں منعقد کرانے کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ تہران میں دفتر استغاثہ کے مطابق ایک اور جوڑے کو ایک مذہبی فرقہ چلانے پر سزائے موت سنائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2Z5Y6
Iran Justiz
تصویر: Mehr

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تہران میں دفتر استغاثہ کی طرف سے کوئی نام نہیں بتایا گیا تاہم خیال یہی ہے کہ جس دوہری شہریت رکھنے والے شخص اور اس کی اہلیہ پر فرد جرم عائد کی گئی ہے وہ جوڑا وہی  ہے جسے گزشتہ موسم سرما میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اشرافیہ طبقے سے تعلق رکھنے والے یہ میاں بیوی ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک آرٹ گیلری کے مالک تھے اور تواتر سے ایسے ایونٹ منعقد کراتے رہتے تھے جن میں معروف افراد اور غیر ملکی سفارت کار شرکت کرتے  تھے۔

مستغیث،  عباس جعفری دولت آبادی کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ مقدمہ ’’ایک خاتون اور ایک مرد سے متعلق ہے جنہوں نے شراب فراہم کی اور مخلوط پارٹیاں منعقد کرا کے بدعنوانی اور عیاشی کی حوصلہ افزائی کی۔‘‘ دولت آبادی نے مزید بتایا کہ تہران کے شمالی حصے میں واقع ان کے گھر کے تہہ خانے سے چار ہزار لٹر شراب برآمد ہوئی۔

اے ایف پی کے مطابق یہ جوڑا زرتشی مذہب کا پیروکار ہے اور اس مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو شراب کے استعمال اور رکھنے کی اجازت ہوتی ہے تاہم یہ اجازت نہیں ہوتی کہ وہ مسلمانوں کو شراب فراہم کریں۔

Irans Präsident Hassan Rohani
ایران کے اعتدال پسند صدر حسن روحانی مغرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کی کوششوں میں ہیں تاہم  روحانی کی ان کاوشوں کا ایران کے اندر لگی پابندیوں پر کوئی اثر دیکھنے میں نہیں آتاتصویر: picture alliance/dpa/Office of the Iranian Presidency

دولت آبادی نے ایک اور مقدمے کے بارے میں بھی بتایا جس میں’’ ایک جوڑ ایک نیا فرقہ تشکیل دینے،  لوگوں کو اس طرف راغب کرنے اور جنسی انحراف کا مرتکب ہوا‘‘۔ اس جوڑے پر ’’زمین پر فساد برپا کرنے‘‘ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔  1979ء کے انقلاب کے بعد اس  جرم  کے ارتکاب پر موت کی سزا مقرر کر دی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے اعتدال پسند صدر حسن روحانی مغرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کی کوششوں میں ہیں تاہم  روحانی کی ان کاوشوں کا ایران کے اندر لگی پابندیوں پر کوئی اثر دیکھنے میں نہیں آتا۔

 تہران کے مستغیث اعلیٰ کی طرف سے رواں برس جنوری میں بتایا گیا تھا کہ قریب 70 جاسوس شہر کی مختلف جیلوں میں قید کاٹ رہے ہیں تاہم ان میں سے بہت ہی کم لوگ ایسے ہیں جن کا نام عوام کے سامنے لایا گیا۔