1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران، میزائل کا تجربہ اور ایٹمی فیول راڈ

1 جنوری 2012

ایران نے آبنائے ہرمز میں اپنی فوجی مشقوں کے اختتامی مرحلے میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے اور زمین سے فضا میں فائر کیے جانے والے ایک ایسے میزائل کا تجربہ کیا ہے، جو کسی ریڈار کی گرفت میں آئے بغیر ہدف تک پہنچ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/13cbB
فوجی مشقوں کا ایک منظر
فوجی مشقوں کا ایک منظرتصویر: REUTERS

ایرانی بحریہ کے ڈپٹی کمانڈر ایڈمرل محمود موسوی نے آج بتایا کہ ایران نے تارپیڈو کے بھی تجربات کیے ہیں۔ ایران اِن دَس روزہ فوجی مشقوں کے ذریعے ایران اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہے۔ ان مشقوں کے آغاز پر ایران نے مغربی دُنیا کی جانب سے مزید پابندیوں کی صورت میں آبنائے ہرمز کو دیگر ملکوں کے بحری جہازوں کے لیے بند کرنے کی دھمکی دی تھی تاہم بعد میں تہران حکومت نے اپنے موقف میں نرمی کا عندیہ دیا اور یوں اِس بحران کی شدت میں اب کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اب ایران کا کہنا یہ ہے کہ مغربی ملکوں کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے اُس کے پاس اور بھی راستے ہیں۔ ایران نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت کے حامل ایک میزائل کا تجربہ کیا ہے، جو زمین سے فضا میں فائر کیا جاتا ہے۔

ایران نے اپنے ملک کے اندر فیول راڈز تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے
ایران نے اپنے ملک کے اندر فیول راڈز تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

کل ہفتے کو امریکی صدر باراک اوباما نے دفاعی بجٹ کے اُس مسودے پر دستخط کر دیے، جس میں دیگر باتوں کے علاوہ ایران پر اُس کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے مزید پابندیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آئندہ ایران کے مرکزی بینک کے ساتھ کاروباری روابط رکھنے والے غیر ملکی مالیاتی ادارے امریکہ میں سرگرم عمل نہیں ہو سکیں گے۔ تاہم اِس پابندی کا اطلاق اب سے چھ مہینے بعد شروع ہو گا۔

دریں اثناء ایران نے اعلان کیا ہے کہ اُس کے سائنسدان ایک ایٹمی فیول راڈ تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ آج ایٹمی توانائی کے ایرانی ادارے کی وَیب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ اِس فیول راڈ کوتہران میں تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے ایک ری ایکٹر میں نصب کر کے بھی دیکھا گیا ہے۔ آیا اِس فیول راڈ میں افزودہ یورینیم بھی موجود تھا یا یہ محض ایک تجربے کے لیے خالی استعمال کی گئی، یہ واضح نہیں ہو سکا ہے۔ مغربی دُنیا کو اس بارے میں شک و شبہ ہے کہ ایران فیول راڈز تیار کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ چونکہ بین الاقوامی پابندیوں کے باعث وہ عالمی منڈی میں فیول راڈز نہیں خرید سکتا، اِس لیے اُسے یہ راڈز خود تیار کرنا پڑ رہی ہیں۔

ایرانی بحریہ ان مشقوں کے ذریعے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتی ہے
ایرانی بحریہ ان مشقوں کے ذریعے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اِدھر امریکہ اور اسرائیل ایران کے ایٹمی پروگرام پر پائے جانے والے تنازعے کا کوئی سفارتی حل سامنے نہ آنے کی صورت میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہے۔ جہاں امریکہ نے پہلے ہی ایرانی تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کر رکھی ہے، وہاں یورپی یونین بھی ایسی ہی پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ایسی کسی پابندی کے نتیجے میں ایران کو بہت زیادہ مالی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ غالباً اِسی وجہ سے ایران نے یورپی یونین کی خارجہ امور کی مندوبِ اعلیٰ کیتھرین ایشٹن کو ایک خط لکھنے کا اعلان کیا ہے اور اپنے ایٹمی پروگرام پر پھر سے مذاکرات کرنے پر آمادگی کا عندیہ دیا ہے۔

رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں