1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں مظاہروں کا الزام، انقلابی کورٹ میں مقدمہ

8 اگست 2009

یورپی یورین نے تہران حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک فرانسیسی لکچررکلوٹائیڈ رائز اور فرانسیسی اور برطانوی سفارت خانے کی دو ایرانی کارکنوں کو رہا کر دے۔

https://p.dw.com/p/J6IO
اصلاح پسندوں کی جانب سے مظاہرے کا ایک منظرتصویر: AP

یورپی یونین کے موجودہ صدرملک سویڈن کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران میں انقلابی کورٹ میں جاری مقدمے کی کاروائی پر یورپی یونین باریک بینی سے غورکررہی ہے۔ سویڈن کا کہنا ہے کہ فرانس اوربرطانیہ کے کارکنوں پرمقدمہ چلانے کا مقصد یورپی یونین کے خلاف مقدمہ بازی کرنا ہے۔

ایرانی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق ایران کے حالیہ متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد مظاہروں میں شریک ایک سو چنندہ اپوزیشن حامیوں کے خلاف عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران ان خواتین نے اس الزام کو قبول کر لیا ہے کہ انہوں نے اطلاعات کو اکھٹا کرکے لوگوں تک مشتعل اندازمیں پہنچانے کی کارروائی میں حصہ لیا تھا۔ فرانسیسی خاتون کلوٹائیڈ رائزتہران یونیورسٹی میں پانچ ماہ فرانسیسی زبان پڑھاتی رہی ہیں۔ انہیں تہران حکام نے یکم جولائی کو تہران سے فرانس کے لئے روانہ ہوتے وقت روک لیا تھا۔

Iran - Proteste
ایران کے صدارتی انتخابات میں اصلاح پسندوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر دھاندلی کےالزامات بعد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہواتصویر: AP

ان ایک سو اصلاح پسندوں کا شمارحکومت کے ناقدین میں ہوتا ہے۔ انہوں نے محمود احمدی نژاد کے دوبارہ صدرمنتخب ہونے اورصدراتی انتخابات میں دھاندلی کے خلاف سخت احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تہران کی انقلابی کورٹ میں جاری ایک سو افراد کے مقدمے کی کارروائی میں ایک فرانسیسی طالبہ بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں سابق صدرمحمد خاتمی اور کئی دیگر چوٹی کے اصلاح پسند سیاست دان بھی ان سو افراد میں شامل ہیں۔ خاتمی نے اس عدالتی کارروائی کے عمل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

کورٹ میں پیش ہونے والے کئی افراد کے لواحقین نے اس طرف نشان دہی کی ہے کہ عدالتی کارروائی میں اذیت رسانی کا طریقہ کار کا استعمال کیا گیا ہے۔

رپورٹ : کشور مصطفیٰ

ادارت : عاطف توقیر