1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں ٹرین کا حادثہ، تین درجن ہلاکتیں

عابد حسین
25 نومبر 2016

ایرانی سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ٹرین کے حادثے میں کم از کم چھتیس انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ شمالی ایران میں ہونے والے اس حادثے میں ایک ریل گاڑی اسٹیشن پر کھڑی ٹرین سے ٹکرا گئی۔

https://p.dw.com/p/2TFdw
Iran Semnan,  Zugunglück
تصویر: picture-alliance/dpa

 شمالی ایران کے صوبے سمنان کے گورنر محمد رضا خاباز کے مطابق ریل گاڑی کے ڈبوں میں سے تیس سے زائد لاشیں باہر نکالی جا چکی ہیں اور ابھی امدادی عمل مکمل نہیں ہوا ہے۔ خاباز نے بتایا کہ حادثے کے بعد کم از کم چار بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے ہلاکتوں کی تعداد چھتیس بتائی ہے جبکہ سمنان کی ہلال احمر سوسائٹی کے اہلکار علی یحییٰ نے چالیس ہلاکتیں بتائی ہیں۔

بعض افراد کے مطابق حادثہ کھڑی ریل گاڑی سے ٹکرانے کی وجہ سے پیش نہیں آیا بلکہ دوسری ٹرین بھی ریلوے اسٹیشن سے باہر دوسری پٹری پر سفر شروع کر رہی تھی۔ سمنان کے گورنر کے مطابق تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اُس کے بعد ہی طے ہو گا کہ اِس ہولناک حادثے کی وجوہات کیا ہیں۔

گورنر نے تصدیق کی ہے کہ زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتال پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کو سمنان اور دامغان کے ہسپتالوں میں پہنچایا گیا ہے۔ حادثے کے بعد پٹری سے اترنے والی دو بوگیوں میں آگ بھی لگ گئی تھی۔

Iran Zugunglück
ایران کا ریلوے نظام خاصا پرانا ہے اور پٹریوں کی حالت بھی خراب خیال کی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/Fars

زخمیوں کی تعداد ایک سو کے قریب ہے۔ کئی زخمی تشویشناک حالت میں ہیں اور اس باعث طبی حلقوں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں چار کا تعلق محکمہٴ ریلوے سے بتایا گیا ہے، جو حادثے کا شکار ہونے والی ریل گاڑی پر سوار تھے۔

سمنان کے حکومتی اہلکاروں اور امدادی عملے کا کہنا ہے کہ شدید سردی اور برف کی وجہ سے ریسکیو کی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اندازے لگائے گئے ہیں کہ اسٹیشن پر پہنچنے والی ریل گاڑی انتہائی کم درجہٴ حرات اور پٹری پر جمی برف کی وجہ سے بریک لگاتے ہوئے اپنی پٹری سے اتر کر پہلے سے کھڑی ایک دوسری ریل گاڑی سے جا ٹکرائی۔

جوہری سرگرمیوں کی وجہ سے عالمی معاشی پابندیوں کے عرصے میں کسی اور محکموں کی طرح ایرانی ریلوے کا نظام بھی بوسیدہ ہو چکا ہے اور تہران حکومت اگلے برسوں میں معاشی حالات کے بہتر ہونے کی صورت میں اِس کی پٹریوں اور ریل ٹریفک کو بہتر کرنے کی پلاننگ کر رہی ہے۔