1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کی

عاطف توقیر
13 جنوری 2018

اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کو ہر طرح کے ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد بین الاقوامی پابندی کے برخلاف ایران نے حوثیوں کو ہتھیار فراہم کیے۔

https://p.dw.com/p/2qngc
Jemen schießt ballistische Rakete auf Saudi-Arabien
تصویر: Reuters/Houthi War Media

ماہرین کے مطابق ایران نے بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کر کے عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ جمعے کے روز ایسوسی ایٹڈ پریس نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس میں یمن کی تباہ حال صورت حال کی عکاسی کی گئی ہے، جب کہ یمنی تنازعے کے تمام فریقوں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی تفصیلی تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق تین سالہ خانہ جنگی کے بعد یمن مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

حوثی باغیوں کے پاس بیلسٹک میزائل کیسے آئے؟

سعودی شاہی محل پر میزائل حملہ جنگ کا نیا باب ہے، حوثی باغی

یمنی باغیوں کے لیے ایرانی میزائل: حوثیوں کی تردید

اقوام متحدہ کے ایک خصوصی پینل کی جانب سے مرتب کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود ایران نے حوثی باغیوں کو بیلسٹک میزائلوں کی ترسیل نہیں روکی۔ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ امریکا اور سعودی عرب کی جانب سے ایران پر عائد کیے جانے والے الزامات کو تقویت دیتی ہے۔ سعودی عرب میں حالیہ کچھ عرصے میں یمن سے متعدد بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں، جن کی ذمہ داری سعودی حکومت ایران پر عائد کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں یہ تو واضح نہیں کہ آیا یہ بیلسٹک میزائل براہ راست ایران نے حوثیوں کو مہیا کیے تھے یا نہیں تاہم یہ بات واضح ہے کہ استعمال کیے جانے والے بیلسٹک میزائل ایرانی ساختہ تھے۔

سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والے اس رپورٹ کے مطابق، ’’اس پینل نے سعودی عرب میں داغے جانے والے میزائلوں کی باقیات کا تجزیہ کیا، اس لے علاوہ حوثی باغیوں کے زیراستعمال عسکری آلات اور بغیرپائلٹ طیاروں کا جائزہ بھی لیا، یہ تمام ایرانی ساختہ ہیں اور یہ سب یمن کے لیے ہتھیاروں کی ترسیل پر عالمی پابندیوں کے نفاذ کے بعد وہاں پہنچے۔‘‘

قطر کا بحران: کون کس کے ساتھ ہے؟

اقوام متحدہ کی اس 79 صفحاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ’’اس کے نتیجے میں اسلامی جمہوریہ ایران سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 کے پیراگراف نمبر 14 کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے، جو یمن کے لیے ہر طرح کے ہتھیاروں کی فروخت اور ترسیل پر پابندی عائد کرتی ہے۔‘‘

اس سے قبل گزشتہ ماہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکی ہیلی نے بھی ایران پر یہی الزامات عائد کیے تھے اور ریاض کے ہوائی اڈے کی جانب داغے جانے والے میزائل کی باقیات بھی دکھائی تھیں، تاہم ایرانی حکومت نے ان الزامات اور پیش کردہ شواہد کو ’من گھڑت‘ اور ’جھوٹ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔