1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے نئے میزائل شکن دفاعی نظام کی تصاویر جاری کر دیں

مقبول ملک21 اگست 2016

ایران نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے خلاف اپنے نئے دفاعی نظام کی تصاویر جاری کر دی ہیں۔ جنگی طیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کو ہدف بنا سکنے والا یہ پہلا ایرانی ڈیفنس سسٹم ہے، جو اندرون ملک تیار کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JmQi
Iran Rakete Bawar 373
نیا ایرانی ساختہ میزائل ڈیفنس سسٹم ’باور373‘تصویر: Tasnim

تہران سے اتوار اکیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملکی دفاعی صلاحیت میں اضافے کے لیے مکمل کیا گیا اور بڑے میزائل حملوں سے بچاؤ کا یہ وہ نظام ہے، جس پر تہران نے اس وقت کام شروع کیا تھا، جب ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں ابھی عائد تھیں۔

ایران کے متعدد سرکاری خبر رساں اداروں نے اس نئے ڈیفنس سسٹم کی جو تصاویر آج جاری کیں، ان میں صدر حسن روحانی اور وزیر دفاع حسین دہقان کو ’باور 373‘ نامی اس میزائل دفاعی نظام کے سامنے کھڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

آج یہ تصاویر جاری کرتے وقت تو ملکی وزیر دفاع کے کسی نئے بیان کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تاہم ماضی میں اپنے مختلف بیانات میں حسین دہقان یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ نظام کروز میزائلوں، ڈرون طیاروں، جنگی ہوائی جہازوں اور بیلسٹک میزائلوں تک کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ایران کی طرف سے پہلی بار مکمل طور پر اندرون ملک تیار کردہ اس دفاعی نظام کی تیاری کا مقصد روس کے S-300 طرز کے اس ڈیفنس سسٹم کے برابر کی اہلیت حاصل کرنا تھا، جو 2010ء میں تہران کو اس لیے فراہم نہیں کیا جا سکا تھا کہ تب ماسکو نے اس دور کے متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے باعث پابندیوں کی وجہ سے اس کی ترسیل روک دی تھی۔

Mobiles Langstreckenraketensystem S-300
روسی میزائل ڈیفنس سسٹم S-300 جو ایران کو 2010ء میں فراہم نہیں کیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/D. Rogulin

روسی نظام جیسا نہیں بلکہ ایرانی سسٹم

ایرانی نیوز ایجنسی اِرنا نے اس موضوع پر وزیر دفاع حسین دہقان کے ہفتہ بیس اگست کو دیے گئے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جب ایس تین سو طرز کا روسی میزائل دفاعی نظام ایران کو مہیا نہ کیا جا سکا تو ’تہران کوئی ایسا دفاعی نظام تیار نہیں کرنا چاہتا تھا، جو روسی دفاعی نظام کی ایرانی شکل ہوتی‘۔ حسین دہقان نے اِرنا کو بتایا، ’’ہم مکمل طور پر ایک ایرانی میزائل دفاعی نظام تیار کرنا چاہتے تھے، اور یہ نظام ہم نے تیار کر لیا ہے۔‘‘

اسی دوران ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹیلی وژن سے نشر کی جانے والی اپنی ایک تقریر میں کہا ہے کہ گ‍زشتہ برس کے مقابلے میں ایران کا فوجی بجٹ دو گنا سے بھی زیادہ کیا جا چکا ہے۔ اس موقع پر صدر روحانی نے کہا، ’’اگر ہم مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر عالمی طاقتوں کے ساتھ بحث کرنے کے اہل ہیں تو ایسا صرف ہماری قومی طاقت اور قومی وحدت کی وجہ سے ہے۔‘‘

Iranischer Verteidigungsminister Hossein Dehghan
ایرانی وزیر دفاع جنرل حسین دہقانتصویر: tasnimnews

جنگی طیارے کا نیا انجن بھی

اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر روحانی نے آج اتوار ہی کے روز ایک جنگی طیارے کے اس پہلے انجن کی نقاب کشائی بھی کی، جو قطعی طور پر ایران ہی میں تیار کیا گیا ہے۔ صدر روحانی نے کہا کہ ایسے انجن والا کوئی بھی جنگی طیارہ 50 ہزار فٹ تک کی بلندی پر پرواز کرنے کے قابل ہو گا۔

اس موقع پر حسن روحانی نے کہا، ’’اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کے ان صرف آٹھ ملکوں میں سے ایک ہے، جو جنگی طیاروں کے ایسے انجن تیار کرنے کی ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر چکے ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں