1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کی صورتحال، عالمی برادری کو تشویش

22 جون 2009

ایران کی مجلس شوریٰ نے صدارتی انتخابات میں بدعنوانی کے واقعات کا اعتراف کیا ہے۔ ایران میں حکومت کی جانب سے مظاہرین پر طاقت کے استعمال پر مغربی دنیا نے تشویش ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/IWmK
دنیا بھر میں موجود ایرانی باشندے انتخابات کے ازسرنو منعقد کرانے کے حق میں مظاہرے کر رہے ہیںتصویر: AP

ایران کی مجلس شوریٰ کے ترجمان نے اتوار کی شب صحافیوں کو بتایا کہ 50 انتخابی حلقوں میں دھاندلی کے شواہد ملے ہیں۔ تاہم اُنہوں نے انتخابات کے دوبارہ انعقاد کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں میں مجموعی ووٹوں کی تعداد تین ملین سے زیادہ نہیں بنتی اور اس کا انتخابات کے نتائج پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

انتخابات کے بعد سے مغربی دُنیا کے ساتھ ایران کے تعلقات میں کشیدگی بڑھتی نظر آ رہی ہے۔ تہران حکومت کے مطابق ایران برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ کے طرزِ عمل کی بناء پر اِن کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرے گا۔ اِدھرجرمن وزارت خارجہ نے بھی ایرانی سفیر سے برلن اور تہران تعلقات کے حوالے سے وضاحت طلب کی ہے۔ برلن میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ فرانس اور برطانیہ بھی اس سلسلے میں ایرانی سفیر سے ایران حکومت کی خارجہ پالیسی سے متعلق تفصیلات طلب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ برطانیہ، چیک جمہوریہ، جرمنی، اٹلی، اور ہالینڈ کے سفیروں کو ایرانی وزارت خارجہ میں طلب کرنے کے بعد انہیں کہا گیا ہے کہ وہ ایرانی انتخابی نتائج کا احترام کریں اور ’’معاندانہ بیانات‘‘ سے گریز کریں۔

Iran Wahlen Reaktionen Demonstration Mir Hossein Mussawi Anhänger in Teheran
موسوی کے حامی ایک مظاہرے کے دورانتصویر: AP

یورپی یونین اور امریکہ نےایران میں جاری مظاہروں میں مغربی دنیا کےملوث ہونے کے الزامات کی سخت مذمت کی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اس حوالے سے کہا: ’’یہ کہنا کہ ہزاروں ایرانی باشندوں کے تہران میں سڑکوں پر نکلنے کا ذمہ دار مغرب یا امریکہ ہے، اصل معاملے سے توجہ ہٹانےکا پرانا طریقہ ہے، جو کہ کئی دفعہ استعمال کیا جا چکا ہے اور اب اسے کوئی نہیں مانے گا۔‘‘

موجودہ صورتحال کے بارے میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ خاویئر سولانا نے ایران میں قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر عاید پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے : ’’یورپی یونین میڈیا کی آزادی کے بارے میں فکرمند ہے۔‘‘ انہوں نے بی بی سی کے نمائندے کے ملک سے نکالے جانے اور کئی ایرانی صحافیوں کے گرفتار کئے جانے کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔

پوری دنیا میں ایران میں جاری مظاہروں کے سلسلے میں ردعمل کو دیکھتے ہوئے ایران کی اعلیٰ ترین عسکری قوت نے دھمکی دی ہے کہ مزید مظاہروں کی صورت میں وہ حکومت مخالفین کو کچل ڈالیں گے۔ ایران کی محافظین انقلاب کہلانے والی سیکیورٹی فورس نے اپنی ویب سائٹ میں کہا ہے کہ مظاہرین آئندہ مظاہروں کی صورت میں بسیج اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے کے لئے تیار رہیں۔

ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور حزب اختلاف کے رہنما میر حسین موسوی نے اپنے حامیوں سے انتخابات کے دوبارہ انعقاد کے لئے کوششیں جاری رکھنے کو کہا ہے۔ ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات کو ایک ہفتے سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے اور اب تک حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں 17 افراد ہلاک جبکہ سو سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں اور457 مظاہرین گرفتار کئے گئے ہیں۔

رپورٹ : میراجمال

ادارت : امجد علی