1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے ساتھ جوہری ڈیل ممکن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

27 مئی 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل کا امکان موجود ہے۔ اس کا اظہار ٹرمپ نے جاپان کے دورے کے دوران ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

https://p.dw.com/p/3JBOO
USA Donald Trump vor Abreise nach Japan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Harnik

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپانی وزیراعظم شینزو آبے کے ساتھ ٹوکیو میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل کا امکان موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران ایک عظیم ملک ہے اور اس کی قیادت کی تبدیلی میں واشنگٹن حکومت کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران ایرانی قیادت کی تبدیلی میں امریکی عدم دلچسپی کو پرزور انداز میں دہرایا۔

پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ایران کے پاس کوئی جوہری ہتھیار نہیں ہونا چاہیے۔ ٹرمپ کا یہ بیان ان کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے اُس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایسی خفیہ رپورٹس موصول ہوئی ہیں، جن کے مطابق امریکا کو ایران کی جانب سے شدید اور سنجیدہ نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپانی دورے کے موقع پر ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ پائی جانے والے کشیدگی کے تناظر میں مصالحت پسندانہ گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان ایک دوسرے کے احترام کا جذبہ پایا جاتا ہے۔

Japan Tokio US-Präsident Trump und Abe Treffen mit Angehörigen von Nordkorea entführte Menschen
امریکی صدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ جاپانی وزیراعظم کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Reuters/J. Ernst

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے اور وہ ايسا نہيں چاہتے کہ حالات کوئی خوف ناک شکل اختیار کر جائیں ۔ جاپانی وزیراعظم شینزو آبے کے دفتر کے باہر رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ شمالی کوریا کے ساتھ بہت اچھی باتیں سامنے آ سکتی ہیں کیونکہ دونوں ملکوں نے باہمی احترام کا راستہ اپنایا ہے۔

ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ چند ہفتوں سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران خلیجی علاقے میں تیل کے ٹینکرز پر کیے جانے والے مبینہ حملوں نے بھی صورتحال کی کشیدگی میں اضافہ کیا۔ واشنگٹن حکومت کا خیال ہے کہ ان حملوں کے پس پردہ ایران ہے جب کہ تہران حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔ امریکا مشرق وسطیٰ میں ایران کے مخالف سعودی عرب کا اتحادی ہے۔

حالیہ کشیدگی کے تناظر میں امریکا نے خلیجی علاقے میں اپنا طیارہ بردار جنگی بحری جہاز تعینات کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ جدید بی باون بمبار جنگی طیارے بھی قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے پر بھیجے گئے تھے۔ دفاعی مقاصد کے لیے امریکا نے پندرہ سو فوجی بھی متعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔