1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: ہلاک شدگان کی یاد میں ایک روزہ سوگ

رپورٹ: مقبول ملک، ادارت: شامل شمس18 جون 2009

ایران میں حالیہ صدارتی انتخابات کے بعد اپوزیشن امیدوار میر حسین موسوی کے حامیوں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں کئی افراد کی ہلاکت کے پس منظر میں آج جمعرات کے دن ایک روزہ سوگ منایا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/ISRp
میر حسین موسوی اپنےحامیوں کے ہمراہتصویر: AP
Iran Wahlen Reaktionen Feuer in einer Straße in Teheran
پیر کے دن نیم فوجی دستوں کی مظاہرین پر فائرنگ سے کم از کم سات افراد ہلاک ہوئےتصویر: AP


ملکی اپوزیشن کی طرف سے قومی سطح پر ایک دن کا یہ سوگ منانے کا اعلان صدارتی انتخابات میں ناکام رہنے والے امیدوار موسوی نے کیا، جس دوران انہوں نے اپنے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ پورے ملک میں عوامی مقامات یا مسجدوں میں جمع ہوں اور پر امن احتجاجی مظاہرے کریں۔

ایران میں سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ جمعہ کے روز منعقدہ صدارتی انتخابات کے اولین نتائج آنے کے بعد سے ہی خاص طور پر تہران میں موسوی کے حامیوں نے جو وسیع تر مظاہرے شروع کردئے تھے، ان میں کُل سات افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔

اس حوالے سے میر حسین موسوی نے اپنی انٹرنیٹ ویب سائٹ پر اپنے حامیوں سے جمعرات کو یوم سوگ منانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی الیکشن کے نتائج کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کے ساتھ نیم فوجی دستوں کے پرتشدد اور غیر قانونی تصادم کے واقعات کئی ایرانی باشندوں کی ہلاکت یا ان کے زخمی ہونے کا باعث بنے۔ اس لئے ہلاک شدگان اور زخمیوں کے ‌خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ایرانی عوام کو ایک دن کا سوگ مناتے ہوئے مسجدوں میں جمع ہونا چاہئے اور پرامن احتجاجی مظاہرے کرنے چاہیئں۔

Mahmoud Ahmadinejad auf einer Pressekonferenz am 14.06.2009
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے انتخابات کو شفّاف اور آزاد قرار دیا ہےتصویر: AP

ایران میں، جو تیل برآمد کرنے والا دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک ہے اور جس کا متنازعہ ایٹمی پروگرام پہلے ہی بین الاقوامی برادری کے ساتھ طویل کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے، صدارتی الیکشن کے بعد احتجاجی مظاہروں، بعد کے خونریز واقعات اور پھر میڈیا پر لگائی جانے والی پابندیوں کی بناء پر داخلی سیاسی صورت حال مسلسل کشیدہ چلی آرہی ہے۔ ان حالات میں یہ خدشہ بھی ہے کہ آج جمعرات کو یوم تعزیت کے موقع پر حالات مزید خراب بھی ہو سکتے ہیں۔

دریں اثناء میر حسین موسوی کی ویب سائٹ کے ذریعے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران میں اصلاحات پسند مذہبی قوتوں نے تہران کے گورنر کو یہ درخواست کی ہے کہ انہیں ہفتہ کے روز ملکی دارالحکومت میں ایک عوامی ریلی کی اجازت دی جائے جس میں اب تک کے پروگرام کے مطابق میر حسین موسوی اور سابق اصلاحات پسند صدر محمد خاتمی بھی شرکت کریں گے۔

Iran Proteste
پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدّد کی اطلاعات ہیںتصویر: AP

ایران میں انتخابات کے بعد پیش آنے والے خونریز واقعات کی باز گشت کل بدھ کے روز یہاں جرمنی میں برلن کی وفاقی پارلیمان میں بھی سنائی دی۔ ایران کی داخلی سیاسی صورت حال پر بحث کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمان نے کھل کا اپنی رائے کا ظہار کیا۔ اس دوران چانسلر انگیلا میرکل کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان اور خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے قدامت پسند سربراہ رُپریشت پولینس نے کہا کہ "ایران میں حالیہ صدارتی انتخابات شروع سے ہی کوئی جمہوری الیکشن نہیں تھے۔ یہ ایک باقاعدہ انتظام کردہ سیاسی عمل تھا۔ انتخابی امیدواری کے خواہش مند سیاستدانوں کی تعداد 400 سے زائد تھی جن میں سے صرف چار کو حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔"

جرمن پارلیمان میں ایران کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بحث کے دوران ساری ہی سیاسی جماعتوں کے مقررین نے امید ظاہر کی کہ وہاں آئندہ دنوں میں حالات پر امن رہیں گے، تاہم انتخابی عمل میں مبینہ دھاندلیوں کی شدت اور نوعیت، اور اِس پر رد عمل کے بارے میں حکومتی اور اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے موقف میں واضح فرق دیکھنے میں آیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں