1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایشیا پیسیفک ویکس کے موقع پر مباحثہ

8 اکتوبر 2009

بدھ 7 اکتوبر کو برلن میں ایشیا پیسیفک یا ایشیا بحرا لکاہل ہفتے دو ہزار نو کے باقاعدہ آغاز کے بعد پہلے ایک پینل مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔ اِس کا موضوع تھا:بحران ایک موقع ہے: ایشیا اور یورپ کے مابین مزید تعاون کے امکانات۔

https://p.dw.com/p/K1rt
تصویر: DW

عالمی مالیاتی بحران نے یورپ اور امریکہ سمیت ایشیا کے کئی ملکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا تاہم امریکہ چین اور یورپی ممالک میں حکومتوں کی طرف سے مالیاتی پیکیجوں اور معاشی نظام میں اصلاحات کی پالیسیوں کی بدولت اب دھیرے دھیرے صورتحال میں بہتری آ رہی ہے۔ اگرچہ مالیاتی بحران تمام ہی ممالک کے لئے ایک چیلنج ثابت ہوا تاہم کئی ماہرین بحران کو ایک موقع قرار دیتے ہیں-

Deutsche Welle Bus vor dem Roten Rathaus in Berlin wo die Asia-Pacific-Wochen 2009 stattfinden
تصویر: DW

اسی حوالے سے برلن میں وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون و ترقی کے زیر اہتمام ایک پینل مباحثہ منعقد کیا گیا، جس میں انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے گورنر ڈاکٹر فوزی بووو، بھارت سے انڈین کونسل فار ریسرچ اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز ICRIER اور بینکاک سے سروپ رائے نے بھی شرکت کی۔

جکارتہ کے گورنر ڈاکٹر بووو نے اپنی تقریر میں بتایا کہ مالیاتی بحران پر قابو پانے کے حوالے سے جی ٹوئنٹی ممالک کا اہم کردار بنتا ہے۔ بھارت سے تعلق رکھنے والے سنتوش کمار نے بتایا کہ اقتصادی بحران کے حل کے حوالے سے جرمنی کا بہت ہی اہم کردار ہے۔ سنتوش کمار نے کہا کہ جرمنی تین سطحوں پر انتہائی اہم کردار ادا کرسکتا ہے: عالمی سطح پر، علاقائی سطح پر یعنی یورپی یونین میں اور اس کے علاوہ ایشیائی ممالک کے ساتھ باہمی سطح پر۔ اُنہوں نے کہا کہ جب بات ایشیا پیسیفک کی ہو یا یورپ اور ایشیا کے باہمی تعاون کی ہو تو مغربی اور وسطی ایشیائی ملکوں کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

سنتوش کمار نے مزید بتایا کہ بھارت میں لگاتار چار سال تک قومی ترقی کی پیداوار کی شرح نو فی صد رہی تاہم گلوبل فائنانشل کرائسس سے اس شرح میں تھوڑی کمی ضرور ہوئی۔ آنے والے دنوں میں برلن میں مزید ایسے مباحثے اور مذاکرے منعقد کئے جائیں گے، جن میں ایشیا اور بحراکاہل کے خطوں میں واقع ممالک کو درپیش مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی جائے گی۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی، برلن

ادارت: امجد علی