1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایلٹن جان ایڈز فاؤنڈیشن کی ایڈز کے بارے میں کانفرنس

11 جون 2013

معروف انگریز راک اسٹار ایلٹن جان کی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام موذی مرض ایڈز کے بارے میں آگہی اور جدید تحقیق کے حوالے سے چار روزہ کانفرنس بحیرہء بالٹک کے قرب میں واقع شمالی یورپی ملک لیتھوانیا میں اتوار کے روز شروع ہوئی تھی۔

https://p.dw.com/p/18nM1
تصویر: Reuters

اتوار کے روز بالٹک کی جمہوریہ لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں شروع ہونے والی ایڈز کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پولینڈ کے سابق صدر الیکسانڈر کوازنی ایفسکی (Aleksander Kwasniewski) کا کہنا تھا کہ مختلف اقوام میں نشہ آور ادویات استعمال کرنے والوں کے خلاف پائے جانے والے امتیازی رویے کو ہر ممکن طریقے سے ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ سابق پولستانی صدر ان دنوں نشہ آور ادویات کے حوالے سے جاری بین الاقوامی کوششوں پر نگاہ رکھنے اور رہنمائی کرنے والی عالمی تنظیم گلوبل کمیشن برائے ڈرگ پالیسی (Global Commission on Drug Policy) کے رکن ہیں۔ الیکسانڈر کوازنی ایفسکی نے خطاب کے دوران مزید کہا کہ امتیازی رویوں سے ڈرگز استعمال کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کم اور معاشرے کے خلاف ردعمل زیادہ دیکھا گیا ہے۔

Elton John AIDS 2012 Konferenz in Washington
ایلٹن جان گزشتہ برس کی بین الاقوامی ایڈز کانفرنس کے دورانتصویر: Reuters

لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں کانفرنس میں شریک مندوبین اور ماہرین کی سوچ کا مرکز و محور وہ افراد ہیں جو اپنی رگوں میں انجیکشن یا ٹیکے کے لیے استعمال ہونے والی سرنجوں کے ذریعے نشہ آور ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ایڈرکے مرض کے پھیلاؤ میں جنسی روابط کے بعد ایسے افراد کو ہائی رسک خیال کیا جاتا ہے کیونکہ نشہ آور ادویات کا استعمال کرنے والے آپس میں ایک دوسرے کی سرنجوں کو استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ ولنیئس کانفرنس کا انتظام و انصرام ایلٹن جان ایڈز فاؤنڈیشن نے کیا ہے۔

Aids Schleife Welt-Aids-Tag
ایڈز کے مرض کے لیے مؤثر دوا کی تیاری کا عمل جاری ہےتصویر: Fotolia/Africa Studio

ولنیئس کانفرنس میں ایڈز کے مرض کی افزائش کے اہم علاقوں پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ ان میں وسطی اور مشرقی یورپ کے علاوہ وسطی ایشیا بھی شامل ہیں۔ ان علاقوں میں سرنجوں کے ذریعے ڈرگز استعمال کرنے والوں کی تعداد 3.7 ملین سے زائد ہے۔ پوری دنیا میں یہ تعداد سرنجوں کے ذریعے نشہ آور ادویات استعمال کرنے والوں کی کل تعداد کا ایک چوتھائی بنتی ہے۔ عالمی بینک، عالمی ادارہٴ صحت اور لندن اسکول برائے ہائی جین کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق مشرقی یورپی ملکوں میں سن 2006 اور سن 2010 کے دوران ایڈز کے وائرس میں مبتلا ہونے والوں میں سے 33 فیصد ایسے ہیں جن میں یہ مرض نشہ آور افراد کے زیر استعمال سرنجوں کے باعث منتقل ہوا تھا۔

طبی ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت دنیا میں نشہ آور ادویات کے استعمال میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے اور اس کی وجہ ایسے افراد کو اب فوجداری عدالتوں میں پیش کرنے کے بجائے خصوصی میڈیکل پینلز کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ کئی غریب اور ترقی پذیر ملکوں میں ڈرگز استعمال کرنے والوں کو آج بھی منشیات استعمال کرنے والوں کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔

کانفرنس کے موقع پر برطانوی راک اسٹار اور ایڈز مرض کے خلاف جدوجہد میں شریک ایلٹن جان کا کہنا تھا کہ ایڈز مرض کے خلاف حکومتوں کی مشترکہ کوششوں سے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایلٹن جان کے مطابق آج بھی ایڈز کے مریضوں کو امتیازی سلوک اور رویوں کا سامنا ہے اور کئی حکومتیں ان کو اپنے ملک اور معاشرے کا عضوِ معطل خیال کرتی ہیں۔

(ah/mm(AFP