1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’این پی ڈی‘ پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی، عدالت

17 جنوری 2017

جرمنی کی وفاقی آئینی عدالت نے انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی’ این پی ڈی‘ پر پابندی عائد کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ تاہم عدالت نے اس جماعت کو آئین مخالف قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2VuWv
Deutschland Karlsruhe Entscheidung des Bundesverfassungsgerichts zu NPD-Verbot
تصویر: Reuters/U. Deck

اس جماعت پر پابندی عائد کرنے کی درخواست جرمنی کی وفاقی ریاستوں کی طرف سے دائر کی گئی تھی۔ ایسا دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ اس جماعت پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی گئی اور اس سلسلے میں دوسری مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عدالت کی طرف سے سنائے جانے والے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ جماعت غیر آئینی مقاصد کا تعاقب توکر رہی ہے لیکن یہ اس قدر ’طاقتور‘ نہیں ہے کہ جرمنی میں جمہوریت کو ختم کر سکے۔

عدالت کے مطابق اس کی دھمکیوں اور خطرات کے باوجود ایسے شواہد کی کمی ہے کہ یہ جماعت ’تشدد کے زور‘ پر اپنے مقاصد حاصل کر رہی ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق اس جماعت کی ’دھمکیوں اور خطرات‘ سے نمٹنے کے لیے پولیس جیسے قانونی ادارے موجود ہیں اور یہ کہ اس پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

Deutschland Karlsruhe Entscheidung des Bundesverfassungsgerichts zu NPD-Verbot
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini

جرمنی کی وفاقی کونسل نے سن دو ہزار تیرہ میں اس جماعت پر پابندی عائد کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ اس سے قبل سن دو ہزار تین میں بھی ایسی ہی ایک کوشش ناکام ہوئی تھی۔ گزشتہ ساٹھ برسوں سے جرمنی میں کسی بھی جماعت پر پابندی عائد نہیں کی جا سکی ہے۔

جرمنی: نیو نازی عناصر سے کیسے نمٹا جائے؟

جرمن حکومت نے اس جماعت پر نسل پرستانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے علاوہ اس جماعت پر سامیت مخالف ہونے کا بھی الزام ہے۔ اندازوں کے مطابق نیو نازی جذبات کی حامل سمجھی جانے والی اس جماعت  کے چھ ہزار کے قریب رکن ہیں۔ اس جماعت کو مہاجرین مخالف جماعت سمجھا جاتا ہے اور اس کے کئی کارکن تارکین وطن کے خلاف ہونے والی پرتشدد کارروائیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔

بہت سے تجزیہ نگاروں کی رائے میں یہ پارٹی جرمنی میں نیو نازی سوچ کے حامل افراد کے لیے مقناطیس کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ این پی ڈی دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم ہونے والی وفاقی جرمن ریاست کی ساکھ کے لیے خطرہ ہے۔

سن دو ہزار چودہ میں جرمن صوبے سیکسنی میں ہونے والے الیکشن میں یہ جماعت وہاں کی ریاستی پارلیمان میں نمائندگی حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ جرمنی میں پارلیمانی نمائندگی کی حامل سیاسی جماعتوں کو اخراجات کے لیے سرکاری رقوم بھی ملتی ہیں۔ این پی ڈی کے سیکسنی کی نئی پارلیمان میں نمائندگی حاصل نہ کر سکنے کی وجہ سے یہ جماعت جن پبلک فنڈز سے محروم ہو جائے گی، ان کی سالانہ مالیت 2.5 ملین یورو بنتی ہے۔ کئی ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ جرمن سیاسی جماعت یہ سرکاری رقوم دیگر وفاقی صوبوں میں اپنی سیاسی مہم کے لیے استعمال کرتی تھی۔

اس جماعت کا صرف ایک نمائندہ یورپی پارلیمان میں ہے۔