1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایودھیا تنازعے کا فیصلہ جمعرات کو: بھارت میں سکیورٹی الرٹ

29 ستمبر 2010

بھارت نے ممکنہ پُر تشدد واقعات سے بچاؤ کے لئے نہ صرف اپنی فضائیہ کو چوکنا کر دیا ہے بلکہ لاکھوں کی تعداد میں پولیس اہلکار بھی سڑکوں پر تعینات کر دئے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/PPzY
مراد آباد کی سڑکوں پر سکیورٹی اہلکاروں کا پہرہتصویر: UNI

جمعرات کو ایک کورٹ کی طرف سے ایک صدی سے چلے آ رہے ہندو مسلم تنازعے کے بارے میں فیصلہ سامنے آنے والا ہے تاہم بھارتی حکام نے پہلے ہی سے ممکنہ پُر تشدد واقعات سے بچاؤ کے لئے نہ صرف اپنی فضائیہ کو چوکنا کر دیا ہے بلکہ لاکھوں کی تعداد میں پولیس اہلکار بھی سڑکوں پر تعینات کر دئے گئے ہیں۔ یہ اقدامات اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ہائیکورٹ کی طرف سے میڈیا کو دئے گئے اس بیان کے بعد کئے گئے ہیں، جس کے مطابق ایودھیا کی بابری مسجد کے کیس کا فیصلہ جمعرات 30 ستمبر سہ پہر ساڑھے تین بجے سنایا جائے گا۔

Indien Kongresspartei Vorsitzende Sonia Gandhi
عدالتی فیصلے کا احترام کیا جائے: سونیا گاندھی کی اپیلتصویر: UNI

دریں اثناء کانگریس پارٹی کی لیڈر اور بھارت کی سب سے زیادہ طاقتور سیاستدان سونیا گاندھی نے ایک بیان میں کہا، ’آپ سب سے التماس ہے کہ عدالت کا جو بھی فیصلہ ہ،و آپ اُسے فراخ دلی اور اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قبول کیجئے‘۔ وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ایودھیا کی بابری مسجد کے دیرینہ تنازعہ کے بارے میں جمعرات کو متوقع عدالتی فیصلے کو ایک ایسے وقت میں بھارت کے لئے ایک چیلنج قرار دیا ہے، جب اُن کی حکومت ملک میں چند روز بعد کامن ویلتھ گیمز کے انعقاد کے ضمن میں غیر معمولی دباؤ کا شکار ہے۔

1992ء میں بابری مسجد کے انہدام کا واقعہ برصغیر پاک و ہند کی علاقائی تاریخ کے بدترین فرقہ وارانہ فسادات میں سے ایک کی وجہ بنا تھا۔ شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایودھیا کے مقام پر قائم مسجد کے اردگرد کے علاقے کی ملکیت پر ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین جھگڑا چلا آ رہا ہے۔ ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ بابری مسجد جس جگہ پر تعمیر کی گئی تھی، وہ اُن کے سب سے بڑے دیوتا رام کی جائے پیدائش ہے اور 16 ویں صدی میں برصغیر کی طرف آنے والے مسلم حملہ آوروں نے وہاں پر موجود ہندو مندر کو ڈھا کر مسجد تعمیر کی تھی۔ تاریخی طور پر مسلمانوں اور ہندوؤں کے مابین تنازعے کا باعث بنے اس مسئلے نے 1992ء میں اُس وقت خونریز شکل اختیار کر لی تھی، جب ہندو انتہا پسندوں کے ایک گروپ نے بابری مسجد کو منہدم کر دیا تھا اور اُس کے بعد ایودھیا میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات نے ہندوستان کی تاریخ میں فرقہ وارانہ خونریزی کا ایک نیا باب رقم کیا تھا۔ پُرتشدد فسادات کے اُن واقعات میں دو ہزار مسلمان مارے گئے تھے۔

NO FLASH Anschläge Mumbai Indien 2008
2008 میں ممبئی میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والا تاج ہوٹلتصویر: AP

ایودھیا کی سڑکیں، بازار اور اسکول آج بدھ سے بند پڑے ہیں۔ سنسان سڑکوں پر سکیورٹی اہلکار گشت کر رہے ہیں۔ شہر میں عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور نئی دہلی حکومت نے بڑی تعداد میں موبائل ٹیکسٹ پیغامات پر بھی پابندی لگا دی ہے تاکہ اس سوشل نٹ ورکنگ سسٹم کے ذریعے افواہوں اور مذہبی انتہا پسندی کو ہوا دینے کے امکانات نہ رہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں