ایٹمی مادوں سے متعلق ’کٹ آف‘ معاہدہ اور پاکستانی مؤقف
23 جنوری 2010سوئٹزرلینڈ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کے لئے پاکستانی سفیر ضمیر اکرم نے مبینہ طور پر عالمی طاقتوں پر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان انتہائی افزودہ ایٹمی مادوں کی تیاری روک دینے سے متعلق مجوزہ بین الاقوامی مذاکرات کے عنقریب ہی شروع ہو جانے کو قبول نہیں کر سکتا۔
خبر ایجنسی روئٹرز نے اعلیٰ سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے جمعہ کی رات جنیوا سے اپنی رپورٹوں میں بتایا کہ پاکستانی سفیر ضمیر اکرم نے ابھی حال ہی میں چینی سفیر وانگ چُن کی طرف سے دئے گئے ایک ظہرانے میں fissile materials یا انتہائی افزودہ ایٹمی مادوں سے متعلق ممکنہ عالمی مذاکرات کے بارے میں اسلام آباد کا مؤقف واضح کر دیا۔
یہ مبینہ مؤقف خاص طور پر اقوام متحدہ اور امریکہ میں اوباما انتظامیہ کی ان کوششوں کے لئے ایک دھچکہ ہو سکتا ہے جو FMCT مذاکرات کے آغاز کے لئے کی جا رہی ہیں۔ یہی مذاکرات وہ اگلا مرحلہ ہوں گے جس کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کے کثیر الفریقی خاتمے کی طرف بڑھا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے تعاون سے ہتھیاروں کے خاتمے کے لئے Conference on Disarmament کی کوشش ہے کہ جلد ہی انتہائی افزودہ یورینیم اور پلوٹونیم کی تیاری کو عالمی سطح پر روک دینے سے متعلق وہ مذاکرات شروع ہو جائیں جنہیں Fissile Materials Cut-off Treaty یا FMCT کا نام دیا جا رہا ہے۔ یہ ’کٹ آف‘ معاہدہ اس لئے ضروری ہے کہ جب تک ایٹم بموں کی تیاری میں استعمال ہونے والے جوہری مادوں کی تیاری بند نہیں ہو گی، تب تک ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے یا ان پر پابندی کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔
اس سلسلے میں جنیوا فورم کے رکن 65 ملک اپنے طور پر بات چیت بھی کر رہے ہیں۔ ان ملکوں میں اسرائیل، شمالی کوریا اور ایران بھی شامل ہیں۔ تاہم روئٹرز کے مطابق پاکستانی سفیر نے مبینہ طور پر واضح کر دیا ہے کہ اسلام آباد فی الحال اس پوزیشن میں نہیں کہ ایٹمی مادوں کے ’کٹ آف‘ معاہدے کے لئے مذاکرات کے مستقبل قریب میں شروع ہو جانے کو قبول کر سکے۔
اسی بارے میں جمعہ کی شام پاکستانی سفیر ضمیر اکرم نے رابطہ کرنے پر خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ FMCT معاہدے کے بارے میں پاکستان کی اپنی ایک پوزیشن ہے، جو صحیح وقت پر واضح کی جائے گی۔ اس کے علاوہ یہ کہ جو کچھ بھی انہوں نے کہا، اسے بنیادی شرائط اور سیاق وسباق کے پس منظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ پاکستان بھارت کے علاوہ جنوبی ایشیا کی دوسری ایٹمی طاقت ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: ندیم گِل