ایک سال بعد بھی جنوبی افریقہ میں لسانی خوف
12 مئی 2009اس کے ايک سال بعد، يہاں غيرملکيوں کی کيا صورتحال ہے؟ کيا وہ اب بھی خوف محسوس کرتے ہيں؟
ايک سال قبل مئی ميں جنوبی افريقہ کا شہر جوہانس برگ ايک بھيانک منظر پيش کررہا تھا۔ ڈنڈوں، چھريوں اور آتشيں بموں سے مسلح ہجوم غير ملکيوں پر حملے کررہا تھا سياسی رہنما، دو ہفتوں تک مار پيٹ، قتل وغارت گری اور آتش زنی کے يہ مناظر کچھ کئے بغير ديکھتے رہے۔
اس وقت کے صدر ٹابو ايمبيکبی صورتحال پر قابو پانے ميں ناکام رہے ليکن ان کے جانشين اور مقبول عام ليڈر جيکب زوما بھی اپنے دير ميں شروع کئے گئے مشن ميں کامياب نہ ہوسکے اور فساديوں کے مقابلے ميں وہ کچھ بھی نہ کرسکے۔ قتل وغارت گری کا خاتمہ اس وقت ہوا جب فوج ميدان ميں آئ۔
فسادات ميں باسٹھ افراد ہلاک اور تقريبا ساٹھ ہزار بے گھر ہوگئے۔
زمبابوے سے تعلق رکھنے والے کھيسانی کا کہنا ہے کہ صورتِ حال اب بھی بہت نازک ہے۔ کھیسانی کے مطابق وہ زولو زبان سيکھ رہے ہیں تا کہ ان کے غير ملکی ہونے کی شناخت نہ ہوسکے۔ خاص طور سے اجتماعی ٹيکسی ميں سفر کرتے وقت انہیں بہت خوف محسوس ہوتا ہے۔
کھيسانی جوہانسبرگ کے ٹاؤن شپ Alexandra ميں رہتے ہيں، جہاں نيلسن منڈٴيلا کے ورثے پر فخر کيا جاتا ہے۔ ليکن ايک سال قبل حملے يہيں شروع ہوئے تھے۔
فريڈرک، پريٹوريا کے قريب ايک غريب علاقے ميں رہتے ہيں۔ ان کا مال ومتاع ايک ٹين کی جھونپڑی ميں رکھا ہوا ہے ليکن وہ اکثرڈر کے مارےرات کہيں باہر ہی گذارتے ہيں۔
فريڈرک کہتے ہیں کہ وہ زمبابوے کا شہری ہونے کی وجہ سے اب بھی اپنے آپ کو محفوظ نہيں سمجھتے۔ ’ميرا پيچھا بھی کيا جا چکا ہے اور ميں صورتحال بہتر ہوتے ہی اپنے ملک واپس جانا چاہتا ہوں کيونک يہاں حالات ابھی تک نہيں بدلے ہيں‘
جنوبی افريقہ ميں غير ملکيوں سے نفرت کے سبب ہونے والے فسادات کے بعد ايک ہزار چار سو مشتبہ افراد کو گرفتار کيا گيا تھا۔ ان ميں سے بارہ سو ايک عرصہ ہوئے رہا کئے جا چکے ہيں۔ صرف چار سو انہتر مقدمات قائم کئے گئے تھے اور صرف ايک سو سينتيس افراد کو سزائيں سنائی گئيں۔
سرکاری طور پر پناہگزينوں کے کيمپ ختم کئے جا چکے ہيں ليکن اب بھی ہزاروں افراد عبوری کيمپوں ميں پڑے ہوئے ہيں۔
بد ترين بات يہ ہے کہ اب بھی جنوبی افريقہ کے دس ميں سے آٹھ شہری کم وبيش کھلم کھلا، غير ملکيوں سے نفرت کا اظہار کرتے ہيں۔ وہ اس کی جو وجوہات بيان کرتے ہيں، يعنی يہ کہ غيرملکی جرائم پيشہ اور چور ہيں، وہ بے بنياد ہيں۔