1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک سو چوبیس افراد گرفتار کر لئےہیں : رحمان ملک

امتیاز گل ، اسلام آباد15 جنوری 2009

مشیر داخلہ رحمن ملک نے ممبئی حملوں کے تناظر میں جمعرات کے روز اعداد و شمار کی مدد سے جن خیالات کا اظہار کیا انہیں حکومت کی طرف سے پہلا مربوط اور زور دار موقف بھی قرار دیا جا سکتا ہے

https://p.dw.com/p/GZ9M
رحمٰن ملک نے پریس کانفرنس میں جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی گرفتاری کے تصدیق کردیتصویر: Shah Abdul Sabooh

پریس کانفرنس کے دوران رحمن ملک نے نہ صرف حافظ سعید سمیت 124 افراد کی گرفتاری اور تفتیشی عمل کے حوالے سے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کڑی کارروائی کا اعادہ کیا بلکہ بھارت کو دھمکی آمیزاورسخت گیررویہ اختیار کر کے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے مضمرات سے بھی خبردار کیا

’’ پاکستان اور بھارت کو دنیا پر ثابت کرنا ہوگا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں اوردونوں ملکوں کو دہشت گردوں کے جال میں نہیں پھنسنا چاہئے‘‘۔

رحمن ملک نے کہا کہ پاک بھارت عدم تعاون اور دوطرفہ کشیدگی دہشت گردوں ہی کی چال ہے اور اس چال میں نہ آنے کا واحد راستہ معلومات کا تبادلہ اور مشترکہ تفتیش ہے۔

مشیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ حافظ سعید سمیت 124 افراد کی گرفتاری جماعۃ الدعوۃ کے 87 سکولوں 21 لائبریریوں کی بندش کے علاوہ ان کی 6 ویب سائٹس بھی بند کی جا چکی ہے۔ تا ہم انہیں ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کےخلاف تا حال ٹھوس شواہد کا انتظار ہے۔ جنوری کوبھارت کی طرف سے فراہم کی گئی معلومات کے بارے میں رحمن ملک نے کہا کہ اس دستاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس پر تفتیش کے لئے ایف آئی اے کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

ممبئی حملوں کے ملزم اجمل قصاب کے بارے میں پوچھے گئے سوالوں کو نظر انداز کرتے ہوئے رحمن ملک کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ کے نتائج کو پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ’’ میں پاکستانی عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ کوئی بات ان سے چھپائی نہیں جائے گی اور قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ بھی نہیں کیا جائے‘‘۔

خیال رہے کہ بھارتی حکومت مسلسل یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے ممبئی حملوں کے ثبوت پاکستان کے حوالے کر دیئے ہیں جبکہ رحمن ملک کی تازہ ترین کانفرنس کا لب لباب بھی یہی تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف ایسے ثبوت اکٹھے کرنے ہوں گے جو قانون کی نظرمیں قابل سزا ہوں۔ معلومات اور ثبوتوں کے حوالے سے اختلاف رائے ہی اس وقت پاک بھارت کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ اپنے دورہ بھارت کے بعد اس حوالے سے پاکستان کو کیا پیغام دیتے ہیں۔