1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک منٹ بھی ضائع نہیں کیا جاسکتا ہے: باراک اوباما

گوہر نذیر گیلانی25 نومبر 2008

نومنتخب امریکی صدر باراک اوباما نے اپنی Economic Team، یعنی اقتصادی ٹیم کا باضابطہ اعلان کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/G1Qa
نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما شکاگو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنی اقتصادی ٹیم کے ارکان کا تعارف کرتے ہوئےتصویر: AP

امریکی ریاست Illinois کے شہر شکاگو میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ ملکی معیشت کو پٹری پر واپس لانے کے لئے’’ایک منٹ بھی ضائع نہیں کیا جاسکتا ہے‘‘۔

Timothy Geithner
اوباما کی اقتصادی ٹیم میں Timothy Geithner کو ٹریجری سیکرٹری نامزد کیا گیا،وہ اس وقت نیویارک فیڈرل ریزرو بینک کے گورنر ہیں۔ فائل فوٹوتصویر: AP

اوباما کی اقتصادی ٹیم میں Timothy Geithner کو ٹریجری سیکرٹری نامزد کیا گیا ہےجبکہ اقوام متحدہ کے سابق سفیر اور نیو میکسیکو کے گورنر، Bill Richardson، اوباما کے نئے کامرس سیکرٹری ہوں گے۔ Geithner، اس وقت نیو یارک فیڈرل ریزرو بینک کے صدر ہیں۔

باراک اوباما نے موجودہ اقتصادی بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت امریکہ کو سن انیس سو تیس کے ’’ گریٹ ڈپریشن‘‘ سے بھی زیادہ خطرناک مالی بحران کا سامنا ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ڈیموکریٹس اور رپبلکنز، دونوں کو ہی، ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

واشنگٹن میں ’ڈان نیوز‘ کے بیورو چیف انور اقبال کہتے ہیں کہ اوباما کی طرف سے اقتصادی ٹیم کے اعلان کے باوجود امریکی عوام میں مالیاتی بحران کے تعلق سے خدشات زیادہ، اور توقعات کم ہیں۔ ’’ اوباما اپنی ’ایکنامک ٹیم‘ کا اعلان کرنے پر مجبور ہوگئے۔ اُس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں پچھلے ہفتے جو سروے کئے گئے، اُن میں یہ کہا گیا کہ اقتصادی طور پر آئیندہ چھہ مہینے، امریکہ کے لئے، بہت زیادہ مشکل ثابت ہوں گے۔ یہاں تک کہ ’واشنگٹن پوسٹ‘ کا کہنا تھا کہ حالات اتنے مشکل ہوں گے کہ لوگ پچھلے بحرانوں کو بھول جائیں گے۔‘‘

Obama Pressekonferenz in Chicago November 2008
ملکی معیشت کو پٹری پر واپس لانے کے لئے’’ایک منٹ بھی ضائع نہیں کیا جاسکتا ہے‘‘۔تصویر: AP

انور اقبال نے اوباما کے اس اعلان کو تاہم بہت اہم قرار دیا۔

اوباما نے شکاگو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ موجودہ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے وہ اور موجودہ صدر جارج بُش کی انتظامیہ ’’متحد‘‘ ہیں۔ اوباما کے اسی بیان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انور اقبال کہتے ہیں: ’’ رپبلکن اور ڈیموکریٹ، دونوں جو پارٹیاں ہیں، وہ اپنے باہمی اختلافات کو بھلاکر اکھٹے کام کرنے پر تیار ہیں۔ اس لئے کہ اس وقت امریکہ میں یہ محسوس کیا جاتا ہے کہ اگر مالیاتی بحران کے حوالے سے کسی قسم کے سیاسی اختلافات کا اظہار کیا گیا تو اُس کا بُرا اثر براہ راست امریکی عوام پر پڑے گا۔ لوگ یہاں پریشان ہیں۔ جو یہاں مکانوں کی فروخت ہے، وہ گُزشتہ نصف صدی میں سب سے کم درجے پر پہنچ گئی ہے۔‘‘