1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

اے عورت تجھے سلام

عنبرین فاطمہ، کراچی
28 مارچ 2017

پاکستان میں زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والی خواتین نہ صرف اپنی مثال آپ ہیں بلکہ عزم و ہمت کی زندہ جاوید تصویر بھی ہیں۔ ایسی چند پاکستانی خواتین کا تعارف، جو دوسروں کے لیے مشعل راہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/2a5ya
Local Heroes DW Urdu
کراچی میں ’خدا کی بستی‘ نامی ایک پسماندہ علاقے میں پروین راؤ غریب گھرانوں کے بچوں کے لیے ایک اسکول چلاتی ہیں تصویر: DW

اپنے عمل اور کامیابی سے مشعل راہ بننے والی ان خواتین کو اگر فخر پاکستان کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ اپنے ملک اور قوم کے لیے باعث فخر ان خواتین محدود تو ہرگز نہیں تاہم ان میں سے چند کا ذکر اس مضمون میں کیا گیا ہے۔

بلقیس ایدھی

مادر پاکستان کے لقب سے جانی جانے والی بلقیس ایدھی، سماجی و رفاحی خدمات میں بے مثال سمجھی جاتی ہیں۔ ان کے نمایاں ترین فلاحی کاموں میں سے ایک ان چاہے بچوں کی زندگی بچانے کے لیے شروع کیا جانے والا جھولا پراجیکٹ ہے۔ ان جھولوں میں ڈالے جانے والے بچوں کو ایدھی سینٹر میں پالا جاتا ہے۔ پھر ایسے بچوں کو بے اولاد والدین کو دینے کے کام کی نگرانی بھی بلقیس ایدھی کی ذمہ داری ہے۔ اب تک تقریباً سولہ ہزار  لاوارث بچوں کو بے اولاد والدین کے حوالے کیا جا چکا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ کئی ہزار خواتین کو پناہ دینے، انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور کسی وجہ سے اپنے گھر سے ناراض ہو کر آنے والی خواتین کی ان کے خاندان کے ساتھ صلح کرا کے انہیں ان کے گھروں تک پہنچانے جیسے کام بھی بلقیس ایدھی انجام دیتی ہیں۔ پانچ دہائیوں سے فلاحی کاموں میں اپنی زندگی بسر کرنے والی بلقیس ایدھی کو ان کی خدمات کے صلے میں کئی ملکی اور غیر ملکی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

Pakistan Babyklappe Kinder
تصویر: DW

پروین راؤ

کراچی  میں ’خدا کی بستی‘ نامی ایک پسماندہ علاقے میں پروین راؤ غریب گھرانوں کے بچوں کے لیے ایک اسکول چلاتی ہیں۔ علم کی شمع جلاتے اس اسکول میں بچے صرف ایک روپے کے عوض معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ’عملِ دانش‘ نام کا یہ اسکول بستی میں رہنے والے بچوں کو گزشتہ بیس برسوں سے نہ صرف زیور تعلیم سے آراستہ کر رہا ہے، بلکہ انہیں ہنر مند بنانے کی کوششوں میں بھی مصروف ہے۔

Nighat Dad erhält den Tulip Preis
تصویر: Justice and Peace Organisation Netherlands

نگہت داد

پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی سرگرم کارکن اور وکیل نگہت داد گزشتہ برس پاکستان کی وہ واحد شخصیت رہیں، جنہیں سول آزادی کے شعبے میں خدمات کے نتیجے میں انتہائی معتبر ’اٹلانٹک کونسل ڈیجیٹل فریڈم ایوارڈ‘ سے نوازا گیا ہے۔ نگہت داد کا شمار پاکستان کے ان چند افراد میں بھی ہوتا ہے، جو ملک میں ڈیجیٹل رائٹس کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ ان کا غیر سرکاری ادارہ ’ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن‘ پاکستان میں بڑھتے سائبر کرائمز کی روک تھام اور ڈیجیٹل حقوق کی آگاہی فراہم کرنے میں کوشاں ہے۔ خواتین کو آن لائن ہراساں کرنے کے خلاف بھی نگہت داد نہایت تحسین آمیز خدمات فراہم کر رہی ہیں۔

Pakistan Seema Aziz
تصویر: CARE Foundation

سیما عزیز

لاہور سے تعلق رکھنے والی سیما عزیز اپنی قائم کردہ کیئر فاؤنڈیشن کے ذریعے اس وقت ملک بھر میں سات سو دس سے زائد انگلش میڈیم اسکول چلا رہی ہیں۔ پنجاب کی صوبائی حکومت نے ان کی جدوجہد اور ان کے اسکولوں کے نتیجے دیکھتے ہوئے کئی سرکاری اسکولوں کا انتطام بھی انہیں سونپ دیا ہے۔ اس وقت دو لاکھ تیس ہزار سے زائد بچے ان اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔ کیئر فاؤنڈیشن کے اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات میں سے کچھ ڈاکٹر اور انجینئر بن چکے ہیں۔ جبکہ بہت سے دیگر زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیاب زندگی گزار رہے ہیں۔

Muniba Mazari Künstlerin in Pakistan
تصویر: ZeeShaan Jamal

منیبہ مزاری

وہیل چیئر تک محدود منیبہ مزاری مصورہ ہونے کے ساتھ ساتھ مقررہ، گلوکارہ اور سماجی کارکن بھی ہیں۔ وہ  وہیل چیئر تک محدود پاکستان کی پہلی ماڈل ہونے کے علاوہ ایک ایسے اسکول کے ساتھ بھی کام کر رہی ہیں، جو ضرورت مند بچوں کو تعلیم دیتا ہے۔ معذوری کو اپنی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دینے والی منیبہ کا نام فوربز میگزین میں 30 سال سے کم عمر اہم ترین شخصیات کی فہرست میں بھی شامل رہ چکا ہے۔ اس کے علاوہ منیبہ وہ پہلی پاکستانی خاتون بھی ہیں جن کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین نے خیر سگالی کی سفیر مقرر کیا ہے۔ جبکہ ایک برطانوی نشریاتی ادارہ انہیں ان ایک سو خواتین کی فہرست میں شامل کر چکا ہے، جو اپنی ہمت اور لگن سے دوسروں کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہیں۔

Pakistan Kampfflugzeug Pilotin Ayesha Farooq
تصویر: Reuters

عائشہ فاروق

عائشہ فاروق جنوبی ایشیا اور پاکستان کی وہ پہلی خاتون ہیں، جو لڑاکا پائلٹ بننے میں کامیاب رہی ہیں۔ بہاولپور سے تعلق رکھنے والی یہ پائلٹ ان انیس پاکستانی خواتین میں سے ایک ہیں، جنہوں نے گزشتہ دس سالوں میں پاکستان ایئر فورس سے تربیت حاصل کی۔ تاہم پہلی لڑاکا پائلٹ بننے کا اعزاز عائشہ کے حصے میں رہا۔

Sharmeen Obaid Chinoy Regisseurin von Three Braves/Teen Bahadur
تصویر: SOC Films

شرمین عبید چنائی

پاکستان کے لیے دستاویزی فلموں میں پہلا آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی شرمین عبید چنائے کا تعلق کراچی سے ہے۔ ان کی بنائی ہوئی دستاویزی فلمیں سی این این، سی بی سی، چینل فور، الجزیزہ اور ایج بی او جیسے بڑے ٹی وی چینلز پر دکھائی جاچکی ہیں۔ تیزاب پھینکے جانے سے متاثرہ دو خواتین کی جدوجہد پر مبنی ان کی بنائی ہوئی دستاویزی فلم، سیونگ فیس، کی گونج پاکستان کے ایوانوں تک بھی پہنچی جس کے سبب پارلیمنٹ نے خواتین پر تیزاب پھینکنے کو سنگین جرم قرار دیا اور اس کے حق میں ایک بل بھی پاس کیا۔ وہ پاکستان میں سٹیزنز آرکائیو آف پاکستان نامی ادارے کی بانی ہیں۔ یہ غیر منافع بخش ادارہ ہے۔ ادارے کا کام بنیادی طور پر تاریخ پاکستان کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ بنانا ہے۔