1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باراک اوباما اور لاطینی امریکہ: ایک نئے باب کا آغاز؟

7 اپریل 2009

کیا باراک اوباما کی صدارت امریکہ اور لاطینی امریکہ کے درمیان تعلقات کی ایک نئی تاریخ لکھ پائیں گے؟

https://p.dw.com/p/HSCs
لاطینی امریکہ کی سوشلسٹ ریاستوں نے اوباما کے امریکی صدر بننے کا محتاط انداز میں خیر مقدم کیا تھاتصویر: AP
Fidel Castro mit Bruder Raul und Hugo Chavez
وینیزویلا کے صدر شاویز کیوبن انقلاب کے معمار فدیل کاسترو اور ان کے بھائی راؤل کاسترو کے ساتھتصویر: AP

وینیزویلا کے شعلہ بیاں مارکسی صدر ہوگو شاویز نے منگل کے روز امریکی صدر باراک اوباما کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے دنیا کو جوہری اسلحے اور تنازعات سے پاک کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔ کیا امریکہ اور لاطینی امریکہ کے درمیان ایک نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے؟

Russland und Venezuela unterzeichnen Energieabkommen
ہوگو شاویز اور روسی صدر میدیدیف۔۔۔ روس کے ساتھ قریبی تعلقات امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات میں رکاوٹ بن سکتے ہیںتصویر: AP


امسال جنوری میں باراک اوباما کے امریکی صدر بننے کے بعد جہاں بظاہر امریکہ کے ساتھ تصادم کا شکار مسلمان ممالک اور عرب دنیا میں امید ہوچلی کہ امریکہ کے ساتھ ان کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہوں گے وہاں ایک اور ایسے خطّے میں بھی ان کے صدر بننے کا خیر مقدم کیا گیا جس کے تعلقات امریکہ کے ساتھ عرصے سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔ لاطینی امریکہ کی سوشلسٹ ریاستوں اور امریکہ کی سابقہ بش انتظامیہ کے درمیان تعلقات اس حد تک کشیدہ ہوچکے تھے کہ ان کے درمیان سفارتی تعلقات بھی محض نام ہی کے رہ گئے تھے۔ باراک اوباما کے صدر منتخب ہونے سے صورتِ حال میں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔

بائیں بازو کے دانشور اور لاطینی امریکہ کی سیاست پر نظر رکھنے والے صحافی فاروق سہلریا کا کہنا ہے کہ باراک اوباما کے امریکی صدر بننے سے دونوں برّاعظموں کے درمیان کسی انقلابی تبدیلی کی امید تو نہیں کی جا سکتی تاہم اس میں بہتری آنے کا امکان ضرور ہے۔

Funes gewinnt Wahl in San Salvador
ایل سیلواڈور بھی ’سرخ‘ ہوگیا۔ موریشیو فونیس حال ہی میں صدر منتخب ہوگئےتصویر: picture-alliance / cc3 /ZUMA Press


کیوبا کی بائیں بازو کی حکومت اوباما کے بارے میں ملے جلے خیالات رکھتی ہے۔ اوباما کے صدر منتخب ہونے کا اس نے خیر مقدم کیا تھا تاہم بعض اوقات پر تنقید بھی کرتی رہی ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بش انتظامیہ کی نسبت اوباما انتظامیہ دنیا کے ساتھ بہترتعلقات اس لیے بھی چاہتی ہے کہ امریکہ اس وقت مالیاتی بحران کا شکار ہے اور وہ دنیا کو اپنے خلاف کرنے کے بجائے ان کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔ باراک اوباما اس کے لیے موزوں ترین شخص ہیں۔