1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بارش نے ’گلابی پیر‘ سے رنگ چھین لیے

عدنان اسحاق8 فروری 2016

جرمنی کے مختلف شہروں میں ’روزیکا‘ نامی طوفان نے کارنیوال منانے والوں کے منصوبوں کو تہس نہس کر دیا ہے۔ کئی شہروں نے خراب موسم کے پیش نظر ’Rose Monday ‘ یعنی گلابی پیر کو نکالے جانے والے جلوس منسوخ کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HrLA
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg

جرمن شہر ڈسلڈورف بھی گلابی پیر یعنی روز منڈےکے روایتی جلوس منسوخ کرنے والے شہروں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ اس جلوس کی منتظم کمیٹی نے آج پیر کے روز اپنے ایک اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ کارنیوال کے موقع پر نکالے جانے والے جلوس کو شدید باد و باراں کے خطرے کے پیش نظر منسوخ کیا جاتا ہے۔ اس اعلان کے مطابق مختلف فلوٹس پر لگے پتلے تیز ہواؤں کی وجہ سے گر سکتے ہیں اور اس موقع پر موجود شہریوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

ماہر موسمیات کے مطابق اس دوران ڈسلڈورف میں چلنے والی ہواؤں کی رفتار سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈسلڈورف میں طوفان آج دوپہر تک گزر جائے گا اور اس کے بعد جلوس نکالا جا سکتا تھا۔ تاہم انتظامیہ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ روز منڈے کی تقریبات جلد از جلد دوبارہ منعقد کرائی جائیں گی۔

Deutschland Köln Karneval
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij

جرمنی میں کارنیوال کے سینکڑوں جلوسوں میں شامل لاکھوں لوگ رنگا رنگ لباس پہن کر، طرح طرح کے بہروپ بنا کر اور ایک دوسرے پر مٹھائیاں اور چاکلیٹ نچھاور کر کے خوشیاں مناتے ہیں۔ ان جلوسوں میں سیاستدانوں اور مشہور شخصیات کو اپنے کارٹونوں اور طنز ومزاح کا موضوع بنایا جاتا ہے اور فلوٹس نکالے جاتے ہیں۔

گلابی پیر کے روز ڈسلڈورف، مائنز اور کولون میں نکالے جانے والے جلوس سب سے بڑے شمار کیے جاتے ہیں۔ ان میں شرکت کرنے کے لیے دنیا بھر سے لاکھوں افراد ان شہروں کا رخ کرتے ہیں۔ ڈسلڈورف اور مائنز کے برعکس کولون میں آج جلوس تو نکالا جائے گا لیکن فلوٹس پر بڑے بڑے پتلوں اور اونچے اونچے پرچموں کے بغیر۔ انتظامیہ نے خراب موسم کی وجہ سے فلوٹس کو محدود انداز میں سجانے کے احکامات دیے ہیں۔

ڈسلڈورف میں اس سے قبل 1990ء میں طوفان کی وجہ سے کارنیوال کے جلوس کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ تاہم 82 دن بعد سجے سجائے فلوٹس دوبارہ شہر کے مختلف علاقوں سے گزرے تھے۔ رواں برس ڈسلڈورف اور مائنز کے علاوہ ایسن، ڈیوسبرگ، اور مؤنسٹر میں بھی جلوس نہیں نکالے جائیں گے۔