1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بجلی: پیسہ بچانے کی نئی ٹیکنالوجی

2 مئی 2010

سوچئے آپ رات کا کھانا کھانے کے بعد کہیں باہر نکلے ہوں، آپ نے ڈش واشر کو ریڈیو ایکٹیویٹڈ ٹیکنالوجی سے منسلک کر رکھا ہو اور وہ برتنوں کی صفائی کے لئے اس ڈش واشر کو احکامات اُس وقت دے، جب بجلی کے نرخ سب سے کم ہوں۔

https://p.dw.com/p/NCkK
تصویر: AP

عمومی طور پر کچھ مخصوص اوقات میں جب بجلی کی کھپت انہتائی زیادہ ہوتی ہے، یعنی صارفین کی ایک بڑی تعداد ایک ساتھ بجلی سے استفادہ حاصل کر رہی ہوتی ہے، تو اس وقت گرڈ سٹیشنوں پر نہ صرف بوجھ زیادہ ہوتا ہے بلکہ ایسے اوقات میں بجلی کے نرخ بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ تاہم کینیڈا کے سائنسدانوں نے ایک ایسی تکنیک روشناس کرائی ہے، جس کی مدد سے برقی مصنوعات کو سستی بجلی کے اوقات میں آن یا آف کیا جا سکتا ہے۔ کینیڈا کے عوامی نشریاتی ادارے نے تو اس ٹیکنالوجی کا باقاعدہ استعمال بھی شروع کر رکھا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ایف ایم فریکوئنسیاں ارسال کی جاتی ہیں، جو گھریلو استعمال کی برقی مصنوعات کو کام شروع کرنے کا حکم دیتی ہیں۔

Flash-Galerie Küchen - Passagen Köln
تصویر: Günther Birkenstock / DW

گو کہ ابھی اس ٹیکنالوجی پر کام جاری ہے تاہم ماہرین کے مطابق ایف ایم ریڈیو لہروں کے ذریعے برقی مصنوعات کو خودکار طریقے سے دور بیٹھ کر بھی احکامات دئے جا سکتے ہیں۔ مثلا آپ کھانا کھانے کے بعد سارے برتن ڈش واشر میں ڈالیں اور چین سے سو جائیں۔ جب رات گئے قریبی گرڈ سٹیشن پر دباؤ کم ہو گا تو آپ کا ڈش واشر خود بخود کام شروع کر دے گا، بہرحال آپ کو صبح سویرے تمام برتن دھلے ہوئے ہی ملیں گے۔ اس طرح نہ صرف بجلی کے اخراجات میں کمی کی جا سکتی ہے بلکہ بجلی کی بچت کےساتھ ساتھ گرڈ سٹیشنوں پر پڑنے والے اضافی بوجھ سے بھی چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ٹورنٹو کی ایک کمپنی ای ریڈیو ، قومی نشریاتی ادارے ریڈیو کینیڈا اور اسی ادارے کے ایک فرانسیسی حصے سی بی سی ریڈیو نے حال ہی میں مشترکہ طور پر اس انقلابی ایجاد اور ٹیکنالوجی سے مستقبل قریب میں باقاعدہ استفادےکا اعلان کیا ہے۔ اس نظام کے تحت بجلی کی زیادہ کھپت والے اوقات میں غیر ضروری برقی آلات کو بند کیا جا سکے گا۔

Flash-Galerie Küchen - Passagen Köln
تصویر: Günther Birkenstock / DW

اس ٹیکنالوجی کو متعارف کروانے والی کمنی ای ریڈیو کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو جیکسن وانگ کا کہنا ہے کہ جب کسی گرڈ اسٹیشن پر اس کی استطاعت سے زائد بوجھ ڈالا جاتا ہے تو یقینی نتیجہ پریشانی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے:’’یہ بالکل یوں ہے، جیسے کچھ خاص گھنٹوں میں ایک ہی وقت م یں ڈھیر ساری کاریں ایک ساتھ سڑکوں پر آ جاتی ہیں اور ٹریفک کا رش بڑھ جاتا ہے، بالکل ویسے ہی بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے دوران بھی کچھ رش آورز آتے ہیں۔‘‘

کینیڈا میں بجلی مہیا کرنے والی متعدد کمپنیاں دن کے مختلف اوقات میں بجلی کے مختلف نرخ وصول کرتی ہیں۔ رات گئے بجلی سستی ہوتی ہے اور صبح سویرے، دوپہر اور شام کے اوقات میں اس کے نرخ قدرے زیادہ ہوتے ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی