1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرين کو کھانے پينے کی اشياء کی قلت کا سامنا‘

عاصم سليم2 مارچ 2016

مشرقی يورپ ميں بلقان خطے کے ممالک کی جانب سے حاليہ سرحدی پابنديوں کے نتيجے ميں يونان کی مشکلات ميں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ يورپی يونين کی جانب سے متاثرہ ملکوں کے ليے سات سو ملين يورو کی مالی امداد تجويز کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1I5TZ
تصویر: Dimitris Tosidis

يورپی يونين کی جانب سے يونان اور بحران سے متاثرہ ديگر ملکوں کے ليے سات سو ملين يورو کی مالی امداد کا ايک پيکج تجويز کيا گيا ہے۔ قبل ازيں يورپی يونين کی انسانی بنيادوں پر امداد کے کمشنر کرسٹس اسٹيليانيڈس نے ٹوئٹر پر اپنے ايک پيغام کے ذريعے مطلع کيا ہے کہ آج بدھ کے روز وہ يونان کے ليے ہنگامی بنيادوں پر مالی امداد کا منصوبہ تجويز کر رہے ہيں۔ انہوں نے يہ تصديق کی کہ يونان کی جانب مہاجرين کی ديکھ بھال کے ليے امداد کا مطالبہ کيا گيا ہے۔ کرسٹس اسٹيليانيڈس نے بتايا کہ وہ رکن رياستوں سے يہ مانگ پوری کرنے کو کہيں گے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق ہنگامی امداد کے ليے رقوم کا انتظام يورپی يونين کے ان فنڈز سے کيا جائے گا جو بلاک سے باہر کی کسی ہنگامی ضرورت کو پورا کرنے کے ليے بروئے کار لائے جاتے ہيں۔

يونان کی جانب سے 480 ملين يورو کا مطالبہ کيا گيا ہے، جس کی مدد سے قريب ايک لاکھ پناہ گزينوں کے ليے رہائش کا بندوبست کيا جائے گا۔ ايتھنز حکام کے مطابق تارکين وطن کی ديکھ بھال کے ليے آٹھ ہزار سے زائد اہلکاروں کی ضرورت پڑے گی، جن ميں پوليس والے، آگ بجھانے کا عملہ، طبی ماہرين اور مترجم وغيرہ شامل ہوں گے۔

يونان کی جانب سے 480 ملين يورو کا مطالبہ کيا گيا ہے
يونان کی جانب سے 480 ملين يورو کا مطالبہ کيا گيا ہےتصویر: DW/D. Tosidis

يہ امر اہم ہے کہ چند بلقان ممالک کی جانب سے اپنے ہاں سے گزرنے والے مہاجرين کی يوميہ حد مقرر کر ديے جانے کے بعد سے يونان اور مقدونيہ کی سرحد پر قريب سات ہزار افراد پھنس گئے ہيں اور ايتھنز حکام نے متنبہ کيا ہے کہ آنے والے دنوں ميں يہ تعداد ستر ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ اس دوران تصادم، کھانے پينے کی اشياء پر لڑائی جھگڑوں اور ديگر مسائل کی رپورٹيں سامنے آ رہی ہيں اور صورتحال کافی کشيدہ ہے۔

اس مقام پر موجود فرح نامی ايک شامی پناہ گزين خاتون نے بتایا کہ وہ کھانے کے ليے چھ دن سے انتظار کر رہی ہے۔ اس نے بتايا، ’’يہاں کھانے پينے کی اشياء ناکافی ہيں۔ ہر کوئی ہم سے غلط بيانی کر رہا ہے اور ہم کافی پريشان ہيں۔‘‘

صورتحال کے پيش نظر يوميہ حد مقرر کرنے والے ممالک کو کافی تنقيد کا سامنا ہے۔ يورپی يونين نے مقدونيہ کی جانب سے مہاجرين کے خلاف آنسو گيس استعمال کرنے کے عمل کی بھی شديد الفاظ ميں مذمت کی۔ معاملات بہتر بنانے کی غرض سے يورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک منگل سے آسٹريا اور پھر بلقان رياستوں کا دورہ کر رہے ہيں جہاں وہ کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کريں گے۔