1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین: شیعہ آبادی کی جانب سے مظاہروں کا آغاز

24 دسمبر 2011

خلیجی ریاست بحرین کے دارالحکومت میں سکیورٹی فورسز نے شیعہ سیاسی جماعت الوفاق کے صدر دفتر پر دھاوا بول کر وہاں موجود افراد پر ربڑ کی گولیوں سے فائرنگ کی اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔

https://p.dw.com/p/13YiI
تصویر: picture-alliance/dpa

جمعے کے روز بحرین میں جمہوریت نواز مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تازہ جھڑپوں کو حکومت مخالف مظاہروں کی نئی لہر سے تعبیر کیا گیا۔ پولیس نے دارالحکومت مناما میں مرکزی اپوزیشن جماعت الوفاق کے ہیڈکوارٹرز کو ٹارگٹ کیا۔ اس دوران ہیڈکوارٹرز میں موجود الوفاق کے حامی افراد کو ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا سامنا کرنا پڑا۔

مناما میں پولیس کے ساتھ جھڑپ کا سلسلہ الوفاق کے ہیڈکوارٹرز کی عمارت کے باہر سے شروع ہوا۔ جب پولیس نے کارروائی شروع کی تو اپوزیشن جماعت کے حامی عمارت کے اندر داخل ہو گئے اور پولیس ان کے تعاقب میں اندر داخل ہو گئی۔ مظاہرین مارچ کرتے ہوئے دارالحکومت کے علاقے خلیج تُوبلی تک پہنچ کر دھرنا دینا چاہتے تھے۔ پولیس نے اس مارچ اور دھرنے کو ممنوع قرار دے دیا تھا۔ اسی طرح بحرین کے جزیرے سِترہ میں بھی پولیس کے ساتھ شیعہ مظاہرین کی جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ سِترہ میں مظاہرین نے پولیس پر بوتل بم بھی پھینکے۔ جمعرات سے شروع ہونے والے مظاہرے بحرین کے ساٹھ مختلف مقامات پر رپورٹ کیے گئے۔ تمام مقامات پر پولیس نے بے دریغ آنسو گیس کا استعمال کیا اور اس باعث گھروں کے اندر سانس لینا دوبھر ہو گیا تھا۔ گیس کی شدت کی وجہ سے عورتیں اور بچے گھروں کی چھتوں پر بیٹھنے پر مجبور تھے۔

Lebenslange Haftstrafen für acht Oppositionelle in Bahrain Manama NO FLASH
بحرین کے دارالحکومت مناما کا پرل اسکوائر مظاہروں کا مرکز رہا ہےتصویر: picture alliance/dpa

بحرین کے اعلیٰ ترین شیعہ مذہبی پیشوا اور الوفاق کے روحانی قائد آیت اللہ الشیخ عیسیٰ احمد قاسم نے بھی حکومت مخالف مظاہروں کی شروعات کا اعلان کیا ہے۔ اس مناسبت سے الدِراز کی عظیم مسجد میں کم از کم اڑتیس شیعہ مساجد اور دوسرے مذہبی مقامات کو مسمار کرنے کے خلاف مظاہرے کا اعلان کیا گیا ہے۔ الدِراز کا قصبہ بحرین کے شمال مغرب میں اپوزیشن کا گڑھ خیال کیا جاتا ہے۔

دو روز قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی سربراہ ناوی پیلائی نے بھی بحرینی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپوزیشن اور سول سوسائٹی میں پیدا ہونے والے عدم اعتماد کو رفع کرنے کے لیے عملی کوشش کرے۔ انہوں نے مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے تمام سیاسی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

دسمبر کے شروع میں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ برائے جمہوریت، انسانی حقوق اور لیبر مائیکل پوزنر (Michael Posner) نے خلیجی ریاست بحرین کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے تمام فریقوں سے اپیل کی تھی کہ وہ تشدد کی راہ کو ترک کرتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل اور معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ امریکی نائب وزیر خارجہ نے مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کے غیر معمولی استعمال پر تشویش کا بھی اظہار کیا تھا۔

نو ماہ قبل بحرین کی اکثریتی شیعہ آبادی کی جانب سے سیاسی اصلاحات کی تحریک کو حکومت نے قریبی عرب ریاستوں کے فوجی تعاون سے سختی کے ساتھ کچل دیا تھا اور اب سال کے اختتام پر ایک بار پھر شیعہ آبادی کے مظاہرے شروع ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اسی سال کی سابقہ تحریک کے دوران حراست میں لیے گئے افراد کے مقدموں کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں