1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہء ایجیئن ایک مہاجر بچہ نگل گیا

عاطف توقیر ڈی پی اے
28 ستمبر 2017

ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یونان پہنچنے کی کوشش کے دوران ایک کشتی ڈوبنے کے واقعے میں ایک نو سالہ بچہ ہلاک ہو گیا ہے۔ اس کشتی پر سوار باقی افراد بچ گئے۔

https://p.dw.com/p/2kroW
Griechenland Lesbos Ankunft von Flüchtlingen an der Küste
تصویر: DW/Diego Cupolo

یونان کے سرکاری ریڈیو کی جانب سے بتایا گیا ہےکہ یہ کشتی یونانی جزیرے کاسٹیلوریزو کی قریب سمندری موجوں سے شکست کھا کر الٹ گئی۔ اس کشتی پر 26 افراد سوار تھے، جن میں سے پانچ تارکین وطن کو یونانی کوسٹ گارڈ نے ریسکیو کر لیا، جب کہ دیگر 20 خود تیر کر جزیرے تک پہنچ گئے۔ حکام کے مطابق تاہم نو سالہ مہاجر بچہ اس دوران جان بر نہ ہو سکا۔

مہاجرت: کتنے بچے مارے جائیں گے؟

ایلان کی موت کے بعد سے مزید 77 مہاجر بچے سمندر میں ڈوب گئے

انسانیت کو جھنجھوڑ دینے والی مردہ شیرخوار کی تصویر

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ہائپرتھرمیا یا جسم کا درجہ حرارت انتہائی حد تک گر جانے کی وجہ سے یہ بچہ زندگی کی بازی ہار گیا۔ فی الحال اس بچے کی شناخت یا شہریت کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

واضح رہے کہ یونانی جزیرہ کاسٹیلوریزو ترک ساحلی علاقے سے تین کلومیٹر سے بھی کم کے فاصلے پر ہے۔ اس جزیرے کی موسم سرما میں کل آبادی 150 نفوس تک رہ جاتی ہے اور موسم گرما میں دنیا بھر سے سیاح اس جزیرے کا رخ کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اب تک قریب 12 سو تارکین وطن ترکی سے اس جزیرے پر پہنچے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس مارچ میں یورپی یونین اور انقرہ حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد بحیرہء ایجیئن کے راستے یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، تاہم اس ڈیل سے قبل اس راستے کو استعمال کرتے ہوئے قریب ایک ملین افراد یورپی یونین میں داخل ہوئے تھے۔

مہاجرین کا بحران، یورپی عوام کی رائے ایک برس میں کیا سے کیا ہو گئی

مہاجرین کے اس بہاؤ میں کمی کی ایک وجہ گزشتہ اٹھارہ ماہ سے بلقان ریاستوں کی جانب سے اپنی اپنی قومی سرحدوں کی بندش بھی ہے، کیوں کہ اسی راستے کو استعمال کرتے ہوئے مہاجرین کی بڑی تعداد نے سن 2015ء میں مغربی یورپ کا رخ کیا تھا۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ ایک شامی مہاجر بچے ایلان کردی کی ترک ساحل سے ملنے والی لاش کی تصویر سامنے آنے کے بعد ہی یورپ بھر میں مہاجرین کے حوالے سے ہم دردی میں اضافہ ہوا تھا۔