1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہ شمالی میں قدرتی گیس کی لیکیج، بندش کے لیے کئی ماہ درکار

28 مارچ 2012

بحیرہ شمالی میں ٹوٹل کمپنی کے قدرتی گیس کے ایک پلیٹ فارم میں لیکیج کے نتیجے میں پیدا ہونے والا گیس کا بادل اسکاٹ لینڈ کی ایک بندرگاہ کی بندش کا سبب بن چکا ہے جبکہ یہ لیکیج روکنے کے لیے کئی ماہ درکار ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/14T9A
تصویر: picture-alliance/dpa

یہ دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ اس لیکیج کی وجہ سے اسکاٹ لینڈ کی بندرگاہ کو اپنی سرگرمیاں معطل کرنا پڑی ہیں۔ فرانسیسی کمپنی ٹوٹل نے خبردار کیا ہے کہ قدرتی گیس کے متاثرہ پلیٹ فارم سے خارج ہونے والے تیل اور گیس کو روکنے میں کم از کم بھی چھ ماہ کا وقت درکار ہو گا۔

ماہرین ماحولیات نے اس لیکیج کو ’جہنم کا کنواں‘ قرار دیا ہے۔ ماحول دوست کارکنوں کا خیال ہے کہ سمندر میں زبردست دباؤ کی وجہ سے تیل اور گیس کی اس لیکیج کو روکنا آسان نہیں ہو گا اور اس سے سمندری حیات اور ماحول کو شدید نقصان پہنچے گا۔ اسی لیکیج کے تناظر میں پٹرولیم کمپنی ٹوٹل کے حصص کی قیمتوں میں چھ فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔

Flash-Galerie Ölförderung in der Nordsee
تیل اور گیس کی اس لیکیج کی وجہ سے ماحول شدید خطرات کا شکار ہےتصویر: AP

واضح رہے کہ بحیرہ شمالی میں واقع گیس کے اس ایلگن نامی کنویں سے برطانیہ کی گیس کی مجموعی کھپت کا تقریباﹰ تین فیصد ترسیل کیا جاتا ہے۔ ایلگن پلیٹ فارم اسکاٹ لینڈ کے تیسرے سب سے بڑے شہر ایبرڈین سے 150 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ تیل اور گیس کا یہ کنواں سمندر میں تقریباﹰ چار میل کی گہرائی میں ہے اور اسے دنیا کا سب سے زیادہ گہرائی میں واقع پلیٹ فارم بھی کہا جاتا ہے۔

اتوار کے روز ہنگامی بنیادوں پر اس پلیٹ فارم پر کام کرنے والے 238 افراد کو نکال لیا گیا تھا۔ پٹرولیم کمپنی ٹوٹل اب اس لیکیج کو روکنے کے لیے مختلف امکانات پر غور میں مصروف ہے۔ یا تو گیس کے پریشر کو کم کرنے کے لیے پلیٹ فارم میں ایک اور سوراخ کیا جائے گا اور گیس کا پریشر کم ہونے پر لیکیج روکی جائے گی، جس پورے عمل میں چھ ماہ کا وقت درکار ہو گا یا پھر کسی انجینئر کو سمندر کی تہہ تک ’کِل دا لیکیج‘ کے لیے بھیجا جائے گا۔ یہ طریقہ تیز رفتار تو ہے تاہم اس میں خاصے خطرات بھی ہیں۔

ٹوٹل کے مطابق گیس کے اس اخراج کو روکنے کے لیے ان انجینئروں سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے، جنہوں نے خلیج میکسیکو کے علاقے میں برطانوی ادارے برٹش پٹرولیم کےایک زیر سمندر پلیٹ فارم سے تیل کے اخراج کو روکنے کے لیے خدمات انجام دی تھیں۔

اس کنویں کے اردگرد دو میل کے فاصلے تک کشتیوں کی نقل و حرکت روک دی گئی ہے جبکہ ہوائی جہازوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس علاقے سے گزرتے ہوئے کم از کم چار میل بلندی پر پرواز کریں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ایئرلائنز کے معمولات اس کنویں کی وجہ سے متاثر نہیں ہوں گے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک