1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بدعنوان عناصر افغانستان کا بڑا مسئلہ ہیں، ڈرک نیبل

1 اپریل 2010

افغانستان میں تعمیر نو کی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے، لیکن کابل حکومت میں بدعنوان عناصر کی موجودگی اور سلامتی کی صورتحال ابھی بھی ایک بڑا مسئلہ ہیں۔ جرمن وزیر ڈِرک نِیبل

https://p.dw.com/p/MkY4
جرمن وزیر ڈِرک نِیبل آشھ سال کے وقفے کے بعد افغانستان کا دورہ کر رہے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

جرمنی میں ترقیاتی امداد کے وفاقی وزیر ڈِرک نِیبل افغانستان کے دورے پرہیں۔ ڈِرک نِیبل کی افغان حکام سے بات چیت کا مرکزی موضوع حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی اصلاحات اوران پرعملدرآمد ہے۔ ساتھ ہی وہ اس بات کا جائزہ لیں گے کہ گزشتہ برسوں کے دوران جرمنی کے تعاون سے چلنے والے ترقیاتی منصوبوں کی صورت حال کیا ہے۔

ڈِرک نِیبل آٹھ سال کے وقفے کے بعد افغانستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ انہیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ اس دوران زمینی حقائق تبدیل ہو چکے ہیں، لیکن تبدیلی ہرشعبے میں مثبت نہیں ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کو جب وہ آٹھ سال قبل اُس وقت کے وزیرخارجہ فشرکے ساتھ افغانستان کے دورے پر گئے تھے، تو وہاں جرمن فوجی کھلی گاڑیوں میں گھومتے تھے۔ جرمن سپاہیوں کا استقبال کیا جاتا تھا۔ لیکن اب خطرات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔

Deutschland Afghansitan Bundeswehr ISAF Soldat in Kabul
جرمن افواج شمالی افغانستان میں تعینات ہیںتصویر: AP

جرمن وزیر کے اس دورے کے دوران سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ جرمنی افغانستان کو امداد فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور 2002ء سے برلن حکومت افغانستان میں تعمیرنو پر تقریباً ایک ارب یورو خرچ کر چکی ہے۔ جرمن وزیراپنے دورے کے دوران صدر حامد کرزئی سے بھی ملیں گے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغان صدر کو کیا پیغام دینا ہے، یہ بالکل واضح ہے۔ نِیبل کے بقول لندن کانفرنس میں جو اعلانات کئے گئے تھے، ان پر عمل درآمد کے لئے افغان حکومت کا تعاون درکار ہے۔ مثلا بہتر حکومتی کارکردگی کو یقینی بنانا، بدعنوانی کے خلاف جنگ میں کامیابی اور یہ کہ ملک میں قانونی اختیارات کے حامل افراد کوعوامی سطح پرتسیلم بھی کیا جائے۔

Deutschland FDP Generalsekretär Dirk Niebel
جرمن وزیر ڈِرک نِیبل کا تعلق فری ڈیموکریٹک پارٹی سے ہےتصویر: AP

نیبل اپنے دورے کے دوران جرمن حکومت کی نئی افغان پالیسی پر بھی بات کریں گے۔ نئی پالیسی میں شہری علاقوں میں تعمیر نوکے کاموں پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ اس مد میں دی جانے والی جرمن امداد کو بڑھا کو 430 ملین یورو کر دیا گیا ہے۔

برلن حکومت کی سب سے زیادہ توجہ شمالی افغانستان پر ہی مرکوز رہے گی، جہاں جرمن افواج تعینات ہیں۔ نیبل چاہتے ہیں کہ جرمن امداد نہ صرف تیزی سے افغان عوام تک پہنچے بلکہ اس کی تقسیم بھی منصفانہ اور بہتر انداز میں کی جائے۔ انہوں نےکہا کہ اس پیش رفت کو ممکن بنانے کے لئے مستقبل میں نجی امدادی اداروں کو جرمن افواج کے ساتھ بہتر اندازمیں تعاون کرنا ہو گا، ورنہ انہیں ترقیاتی منصوبوں کے لئے امداد مہیا نہیں کی جائے گی۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک