1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برسوں اذیت سہنے اور تیزاب سے جھلسائے جانے والی بہادر سمن

بینش جاوید
26 جولائی 2017

لاہور کی رہائشی سمن پر اُس کے بہنوئی نے گزشتہ برس تیزاب پھنک کر اُس کا چہرہ جھلسا دیا تھا۔ ایک عشرے تک سمن کو اذیت کا شکار بنانے والے اس شخص کو عدالت نے 28 سال عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

https://p.dw.com/p/2hBWx
Pakistan - Junge Frau ist Opfer von Säure Attacke
تصویر: Suman

لاہور کی رہائشی 20 سالہ سمن کی بہن کی شادی دس سال قبل لاہور شہر میں ہی ہوئی تھی۔ سمن بتاتی ہے کہ کچھ عرصے سے انہيں اپنے بہنوئی کا رویہ نامناسب لگنے لگا۔ سمن نے اپنی بہن کو اس بارے میں آگاہ کیا لیکن اُس کی بہن اس کی بات ماننے کو تیار نہ تھی۔ سمن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ اس وقت کوئی میری بات سننے کو تیار نہیں تھا۔ سب کہتے تھے کہ بہن کا گھر ہے تمہیں سنبھل کر رہنا چاہیے۔‘‘ سمن بتاتی ہے کہ ايک وقت آيا جب اس نے اپنی بہن کے گھر جانا چھوڑ دیا اور جب اس کا بہنوئی اور اس کی بہن ان کے گھر آتے تو یہ کمرے سے باہر نہیں نکلتی۔

سمن کے مطابق یہ سلسلہ کئی سال تک چلتا رہا۔ اس کا بہنوئی اسے ہراساں کرتا، کبھی اپنے کسی بچے کے ہاتھ پیغام بھجوا دیتا، کبھی بے تحاشہ فون کالز کرتا۔ اس عرصے میں سمن کے گھر والوں کو اس کے بہنوئی کی کچھ حرکات کی وجہ سے شک ہونا شروع ہوا لیکن کوئی بھی بولنے کو تیار نہیں تھا کیوں کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ سمن کی بہن کا گھر خراب ہو۔ سمن گھر میں ہی رہتی تھی یہاں تک کہ اس نے اپنے انٹر کا امتحان بھی پرائیویٹ طور پر دیا کیوں کہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ گھر سے نکلے اور اس کا بہنوئی اس کا پیچھا کرے۔

سمن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ کچھ عرصے ميں میں نے یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ یہاں بھی میرے بہنوئی نے میرا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔ ایک دن اس نے زبردستی میری یو ایس بی چھین لی جس میں میری تصویریں تھیں۔ اس شخص نے میری تصاویر کو فوٹو شاپ کر کے مجھے بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔جس سے میں خوفزدہ ہو گئی۔‘‘

Pakistan - Junge Frau ist Opfer von Säure Attacke
اب سمن کا علاج جاری ہےتصویر: Suman

سمن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ایک دن جب وہ یونیورسٹی جانے کے لیے گھر سے باہر تھی تو اس کے بہنوئی نے اسے زبردستی موٹر سائیکل پر بٹھا لیا اور ایک دربار لے گیا۔ ’’یہاں اس نے مجھے ایک چٹائی پر بٹھایا اور مجھ سے پوچھا کہ کیا میں اس سے شادی کروں گی یا نہیں۔‘‘ سمن مزيد بتاتی ہے، ’’میں نے اپنے بہنوئی کو کہا کہ میں اس سے شادی نہیں کرنا چاہتی اور میں زمین پر دیکھنا شروع ہوگی اس اسی دوران اس نے میرے بال کھیچ کر میرا سر اوپر کیا اور میرے چہرے پر تیزاب پھینک دیا۔ میں درد سے بھاگنا شروع ہو گئی، کوئی میری  مدد کو نہیں آیا اور میرا بہنوئی مجھے اپنے گھر لے گیا۔‘‘

سمن پر تیزاب کا یہ حملہ 5 فروری 2016 کو ہوا۔ اس کی بہن اور بہنوئی نے اسے بہت دھمکیاں دیں اور ڈرایا دھمکایا کہ اگر اس نے کسی کو سچ بتایا تو وہ اسے قتل کر دیں گے۔ سمن نے کہا، ’’ایک دن میرے بھائی نے خود کو مارنے کی دھمکی دی تو میں نے اسے سب سچ بتا دیا۔ پھر میرے گھر والوں نے پولیس کو ایف آئی آر درج کرائی اور میرے بہنوئی کے خلاف کارروائی شروع ہوئی۔ کيس کی شروعات ميں اس کا بہنوئی مفرور ہو گیا۔ حراست کے بعد بھی وہ وقفے وقفے سے وہ ضمانت ليتا رہا۔ اس دوران سمن کا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلا۔ کئی سماعتیں ہوئیں، کئی تکالیف اور کئی کٹھن مراحل سے  سمن کو گزرنا پڑا۔ سمن کی بہن اور اس کے ایک بھائی نے عدالت میں سمن کے خلاف گواہی دی کہ یہ حملہ سمن نے خود کیا ہے اور دراصل سمن اپنے بہنوئی سے شادی کرنا چاہتی تھی۔ لیکن سمن کی برداشت اور محنت رائیگاں نہیں گئی اور اسی ماہ انسداد دہشت گردی عدالت نے سمن کے بہنوئی کو 28 سال قید اور بیس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

’کم جہیز‘ پر سسرال نے تیزاب پلا کر مار ڈالا

تیزاب پھینکنے کے جرم میں سزائے موت

اب سمن کا علاج جاری ہے۔ وہ خواہش کرتی ہے کہ کسی طرح اس کا علاج ہوسکے ۔ سمن کے مطابق اس کا اگر صحیح علاج کیا جائے تو طبی ماہرین کی رائے میں یہ کافی حد تک اپنے اصل چہرے کی طرح دکھ سکتی ہے۔ سمن کسی غیر سرکاری تنظیم یا سرکاری امداد کی منتظر ہے تاکہ اس کا علاج ہو سکے۔ سمن کے اہل خانہ اس کی بہن اور اس کے ایک بھائی سے لاتعلقی کر چکے ہیں جنہوں نے عدالت میں سمن کے خلاف بیان دیا تھا۔   

  

پاکستان: انصاف کی متلاشی خواتین