1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی وزیر خزانہ کا کیمرون کا جانشین بننے سے انکار

مقبول ملک28 جون 2016

برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے فیصلے کے بعد ملکی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے مستعفی ہو جانے والے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا جانشین بننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکمران جماعت کی قیادت کے لیے موزوں شخصیت نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JEno
England Parlamentssitzung Premierminister David Cameronv und George Osborne
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، دائیں، اور وزیر خزانہ جارج اوسبورن ملکی پارلیمان کے ایک اجلاس میںتصویر: picture-alliance/empics

لندن سے منگل اٹھائیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے موضوع پر تئیس جون کو ہونے والے ’بریگزٹ‘ ریفرنڈم کے بعد ڈیوڈ کیمرون یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس سال اکتوبر میں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

اس سلسلے میں قدامت پسند کیمرون کے ممکنہ جانشین سیاستدانوں میں ایک اہم نام وزیر خزانہ جارج اوسبورن کا بھی تھا۔ تاہم اوسبورن نے اب اس بات کو خارج از امکان قرار دے دیا ہے کہ وہ لندن میں حکمران ٹوری پارٹی کی قیادت کے لیے امیدوار ہوں گے۔

اے ایف پی کے مطابق جارج اوسبورن نے برطانوی اخبار ’دا ٹائمز‘ میں منگل اٹھائیس جون کو شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے ریفرنڈم سے پہلے کی مہم میں وہ واضح طور پر اس بات کے حامی رہے کہ برطانیہ کو یورپی یونین کا رکن رہنا چاہیے اور یونین سے اخراج کا فیصلہ درست نہیں ہو گا۔ لیکن برطانوی عوام نے 48 فیصد کے مقابلے میں 52 فیصد ووٹوں کی اکثریت سے اس امر کی حمایت کی کہ لندن کو یورپی یونین میں اپنی رکنیت ترک کر دینا چاہیے۔

اس دلیل کے ساتھ جارج اوسبورن نے اپنے مضمون میں لکھا، ’’یونین میں شامل رہنے کے حامی کے طور پر میں اب کوئی ایسی موزوں شخصیت نہیں ہوں جو ٹوری پارٹی کی قیادت سنبھال سکے، جب کہ عوام ’بریگزٹ‘ کے حق میں فیصلہ دے چکے ہیں۔‘‘

Brexit Boris Johnson
لندن کے سابق میئر بورس جانسن، تصویر، اور موجودہ خاتون وزیر داخلہ ٹیریسا مے کو کیمرون کی جانشینی کے لیے دو اہم امیدوار قرار دیا جا رہا ہےتصویر: Getty Images/AFP/L. Neal

برطانوی وزیر خزانہ نے مزید لکھا کہ وہ ایک سیاستدان کے طور پر حالیہ عوامی ریفرنڈم کے نتائج کو کلی طور پر تسلیم کرتے ہیں لیکن ذاتی طور پر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ کوئی ایسی شخصیت نہیں ہیں جو ٹوری پارٹی کو اندرونی طور پر متحدہ کر سکے، وہ اتحاد جس کی پارٹی کو اس وقت اشد ضرورت ہے۔

اے ایف پی کے مطابق برطانوی کنزرویٹو پارٹی ابھی تک ڈیوڈ کیمرون کے ممکنہ جانشین کی تلاش میں ہے، جس کی تقرری اس سال ستمبر میں متوقع ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایک بار کیمرون کے جانشین کا انتخاب کر لیا گیا تو نئے پارٹی سربراہ کے طور پر وہ غالباﹰ ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کا اعلان بھی کر دیں گے تاکہ نئے سربراہ حکومت کے طور پر ملکی رائے دہندگان سے اپنے انتخاب کی توثیق کروا سکیں۔

اب تک کیمرون کے ممکنہ جانشینوں کے طور پر سامنے آنے والے دو اہم نام بورس جانسن اور ٹیریسا مے کے ہیں۔ بورس جانسن لندن کے سابق میئر ہیں اور ٹیریسا مے موجودہ ملکی حکومت میں وزیر داخلہ کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں