1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی وزیر کو ’ہٹانے‘ کا منصوبہ، اسرائیل کی طرف سے معافی

8 جنوری 2017

لندن میں اسرائیلی سفارت خانے کو اتوار آٹھ جنوری کو زبردست ’سفارتی طوفان‘ کا سامنا کرنا پڑا۔ سفارت خانے کے ایک اہلکار کی ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں وہ ایک اسرائیل مخالف برطانوی وزیر کو ’ہٹانے‘ کی بات کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2VTSK
Screenshot: haaretz.com - Israeli Embassy Official Caught on Camera Discussing 'Taking Down' British Lawmakers
تصویر: haaretz.com

اسرائیلی سفارت خانے نے برطانیہ کے نائب وزیر خارجہ سر ایلن ڈنکن سے معذرت کر لی ہے۔ اس سے قبل ایک ایسی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس میں اسرائیلی سفارت خانے کے سینئر سیاسی افسر شائی مَیسٹ یہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس چند ایسے سیاستدانوں کے نام ہیں، جنہیں ان کے عہدوں سے ’ہٹائے جانے‘ کی ضرورت ہے۔ اس ویڈیو میں اسرائیلی سفارت کار برطانوی نائب وزیر خارجہ ایلن ڈنکن کو ’ہٹانے‘ کی بات بھی کرتا دکھائی دیتا ہے۔ سر ایلن ڈنکن مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادی کاری کے سخت مخالف ہیں۔

یہ ویڈیو ابتدائی طور پر عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی طرف سے نشر کی گئی تھی۔ اس عرب ٹیلی وژن کے مطابق وہ گزشتہ چھ ماہ سے ایک ’انڈر کور آپریشن‘ جاری رکھے ہوئے تھا، جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ کس طرح برطانیہ میں اسرائیلی سفارت کار اور ایک برطانوی سرکاری ملازم ’سینئر برطانوی سیاستدانوں کا کیریئر تباہ کرنا‘ چاہتے ہیں۔ الجزیرہ اپنی چار اقساط پر مشتمل یہ تحقیقاتی رپورٹیں پندرہ جنوری سے نشر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

Sir Alan Duncan entschuldigt sich für Videoaufnahmen zu "Taking Down' British Lawmakers"
اسرائیلی سفارت خانے نے برطانیہ کے نائب وزیر خارجہ سر ایلن ڈنکن سے معذرت کر لی ہےتصویر: picture-alliance/empics/J. Green

اس حوالے سے منظرعام پر آنے والی اس پہلی ویڈیو میں ایک اسرائیلی سفارت کار کہتا ہے، ’’ڈنکن بہت سے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔‘‘

برطانوی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق انہیں معافی نامہ موصول ہو چکا ہے اور ان کی نظر میں یہ ’معاملہ اب ختم‘ ہو چکا ہے۔

یہ ویڈیو ویسٹ لندن میں قائم اسرائیلی سفارت خانے کے بالکل سامنے قائم ایک ریستوران میں ریکارڈ کی گئی تھی۔

بظاہر اس ملاقات میں ماریا سٹرِزولو ( Maria Strizzolo) بھی شریک ہیں، جو قدامت پسند وزیر تعلیم رابرٹ ہَیلفن کی سینئر ساتھی ہیں۔ سٹرِزولو اس ویڈیو میں اسرائیلی سفارتی اہلکار کو بتاتی ہیں کہ کس طرح انہوں نے ہَیلفن کے وزیر بننے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اس کے بعد اسرائیلی سفارت کار پوچھتا ہے کہ آیا وہ اس کے برعکس کردار بھی ادا کر سکتی ہیں۔

اس ویڈیو میں اسرائیلی سفارت کار دفتر خارجہ کے آفس چیف جانسن کو بھی ایک ’’بیوقوف‘‘ قرار دیتا ہے اور لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربِن کو بھی ’پاگل‘ کہتے ہوئے ان کا مذاق اڑاتا ہے۔