1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کریم خان بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نئے مستغیث اعلیٰ

16 جون 2021

برطانیہ کے کریم خان نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نئے مستغیث اعلیٰ کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ 51 سالہ کریم خان اسرائیل اور فلسطینیوں سے متعلق مقدمے سمیت بہت سے زیر التوا مقدمات میں پیشرفت کی کوشش کریں گے۔

https://p.dw.com/p/3v23h
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نئے پراسیکیوٹر برطانیہ کے کریم خان اور ان کی گیمبیا سے تعلق رکھنے والی پیش رو فاتو بنسوادا

نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آج بدھ سولہ جون کو اپنے نئے عہدے کا حلف اٹھانے والے کریم خان کو چیف پراسیکیوٹر کے طور پر انٹرنیشنل کریمینل کورٹ (آئی سی سی) میں زیر التوا مقدمات کا جو انبار نمٹانے کی کوشش کرنا ہو گی، ان میں اسرائیل اور فلسطینیوں سے متعلق ایک مقدمہ بھی شامل ہے۔

آئی سی سی کی تاریخ کا اہم ترین سیاسی مقدمہ

یہ مقدمہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے جنگی جرائم کے ممکنہ ارتکاب سے متعلق ہے اور کریم خان کو ان الزامات کی قانونی چھان بین بھی کرانا ہو گی۔ یہ کام اس لیے بہت مشکل ہو گا کہ اسرائیل یہ کہتے ہوئے اس سلسلے میں کسی بھی تعاون سے انکاری ہے کہ اسرائیلی حکومت کے بیانات کے مطابق اس عدالت کو ایسی کسی چھان بین کا کوئی اختیار ہی نہیں اور پھر اسرائیل اس عدالت کا رکن ملک بھی نہیں ہے۔

غزہ: اقوام متحدہ نے جنگی جرائم کی تفتیش کے لیے قرارداد منظور کر لی

Karim Kahn wird Chefanklaeger des Weltstrafgerichts
کریم خان داعش کے جرائم کی تفتیش کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کے سربراہ بھی رہے ہیںتصویر: Sabah Arar/AFP/Getty Images

عدالت کے نئے چییف پراسیکیوٹر کریم خان کے لیے اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کرنا اس لیے بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گا کہ یہ مقدمہ اس بین الاقوامی عدالت کی تاریخ کا اہم ترین اور حساس ترین سیاسی مقدمہ قرار دیا جاتا ہے۔

کریم خان کی پیش رو کی کامیابیاں

کریم کان نے آج جو منصب سنبھالا، وہ ان سے پہلے گیمبیا کی خاتون ماہر قانون فاتو بنسودا کے پاس تھا۔ ان کے نو سالہ دور میں اس بین الاقوامی عدالت کی جنگی جرائم سے متعلق مختلف قانونی تنازعات کے حل کے لیے جغرافیائی رسائی میں واضح اضافہ ہوا تھا۔

اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کی تفتیش مسترد کر دی

فاتو بنسودا کو آئی سی سی کی چیف پراسیکیوٹر کے طور پر چند بڑی ناکامیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ ان میں سے ایک بڑی ناکامی اس عدالت کی طرف سے آئیوری کوسٹ کے سابق صدر لاراں گباگبو کا بری کیا جانا بھی تھا۔

دنیا کی جنگی جرائم کی واحد مستقل عدالت

کریم خان کو آئی سی سی کی رکن ریاستوں نے اس سال فروری میں اس عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔ یہ عدالت جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق مقدمات کی سماعت کرنے والی دنیا کی واحد مستقل عدالت ہے اور کریم خان اس عدالت کے تیسرے پراسیکیوٹر بنے ہیں۔

’ غزہ میں حالیہ اسرائیلی حملے کو جنگی جرائم کی تحقیقات میں شامل کیا جائے‘

کریم خان نے ماضی میں دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی طرف سے کیے گئے جرائم کی تفتیش کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کی قیادت بھی کی تھی۔

اس کے علاوہ دی ہیگ کی اسی عدالت میں انہوں نے بدامنی کے دوران لیبیا کے قتل کر دیے گئے رہنما معمر قذافی کے بیٹے سیف السلام کے خلاف مقدمے میں وکیل صفائی کے فرائض بھی انجام دیے تھے۔

جرمنی بشار الاسد کو جنگی جرائم کا مجرم کیسے ٹھہرا سکتا ہے؟

مستقبل کی بڑی ذمے داریاں

کریم خان کو آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کے طور پر مستقبل میں جو کئی بہت کٹھن کام کرنا ہوں گے، ان میں اسرائیلی فلسطینی تنازعے سے متعلق چھان بین کے علاوہ بھی کئی صبر آزما فرائض شامل ہیں۔

انہیں مثال کے طور پر فلپائن میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف بہت متنازعہ ہو جانے والی خونریز ریاستی جنگ اور افغانستان میں امریکی فوج کی طرف سے جنگی جرائم کے مبینہ ارتکاب کی تفتیش بھی کرنا ہو گی۔

آسٹریلیا نے افغانستان میں اپنے فوجیوں کے جنگی جرائم کا اعتراف کر لیا

اس دوران کریم خان کو ان ممالک کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا بھی رہے گا، جو اب تک بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن بننے سے انکاری ہیں۔ ان ممالک میں سے چند بڑے نام امریکا، اسرائیل، چین اور روس کے ہیں۔

م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

عالمی عدالت انصاف کا کلبھوشن یادیو مقدمے فیصلہ