1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برقعہ پوش افغان طالبان کا عدالت پر خود کش حملہ، دس ہلاکتیں

مقبول ملک1 جون 2016

افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی میں فوجی وردیوں کے اوپر برقعے پہنے ہوئے مسلح طالبان نے ایک عدالت پر حملہ کر کے چھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس کارروائی میں چاروں حملہ آوروں کے علاوہ پانچ عام شہری بھی مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/1IyRT
Symbolbild Frauentag
طالبان عسکریت پسندوں نے عدالت کے احاطے میں داخل ہو کر اپنے برقعے اتار پھینکے اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ شروع کر دیاتصویر: picture-alliance/dpa/Arshad Arbab

افغان دارالحکومت کابل سے بدھ یکم جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس واقعے میں طالبان عسکریت پسندوں نے اپنی کارروائی کا نشانہ صوبے غزنی کے اسی نام کے دارالحکومت میں ایک عدالت کی عمارت کو بنایا۔ خودکار ہتھیاروں سے مسلح یہ عسکریت پسند فوجی وردیاں پہنے ہوئے تھے لیکن ان وردیوں کے اوپر انہوں نے خود کو باپردہ مقامی خواتین ظاہر کرنے کے لیے برقعے پہن رکھے تھے۔

کابل میں ملکی وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ آج بدھ کے روز کیا گیا اور ’حملہ آور دہشت گردوں‘ کی تعداد چار تھی۔ غزنی میں صوبائی گورنر کے ترجمان جاوید سالنگی نے بتایا کہ ان عسکریت پسندوں نے یہ حملہ بڑے مربوط انداز میں کیا۔

سالنگی نے کہا، ’’آج کے حملے میں غزنی شہر میں پہلے ایک خود کش حملہ آور نے ایک عدالت کے دروازے پر بم دھماکا کیا، جس کے فوراﹰ بعد اس کے تین مسلح ساتھیوں نے عمارت میں گھس کر فائرنگ شروع کر دی۔‘‘

صوبائی گورنر کے ترجمان نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس حملے کے فوری بعد موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا، جس دوران باقی تینوں حملہ آور بھی مارے گئے۔

Afghanistan Taliban
افغانستان میں طالبان ہر سال کی طرح موسم بہار سے اپنے خونریز حملے تیز کر چکے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکام کو عمارت کے قریب ہی کھڑی کی گئی ایک گاڑی بھی ملی، جس کو ایک بم دھماکے سے اڑانے کے لیے اس میں بارودی مواد نصب کیا گیا تھا۔ حکام نے بتایا، ’’ہم بارود سے بھری اس گاڑی میں موجود دھماکا خیز مواد ناکارہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

اسی حملے کے بارے میں کابل میں افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے صحافیوں کو بتایا، ’’حملہ آور اس عدالت تک اپنی پہنچ کو آسان بنانے کے لیے افغان خواتین کے روایتی برقعے پہنے ہوئے تھے۔ پھر عمارت میں داخل ہو کر جیسے ہی انہوں نے حملہ شروع کیا، تو ساتھ ہی انہوں نے اپنے برقعے بھی اتار پھینکے۔ برقعوں کے نیچے ان عسکریت پسندوں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں۔‘‘

دیگر رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آج کی اس خونریز کارروائی میں مجموعی طور پر دس افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے چار طالبان عسکریت پسند تھے، ایک مقامی پولیس اہلکار اور پانچ عام شہری۔ اس حملے میں 13 عام شہری زخمی بھی ہوئے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں