1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برقع طالبان باغیوں کے لئے نہایت کار آمد

29 جولائی 2010

افغانستان متعینہ امریکی فوج کے ایک علاقائی کمانڈر نے کہا ہے کہ مشرقی افغانستان میں طالبان باغی پکڑے جانے سے بچنے کے لئے برقعے کا استعمال کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/OXQX
تصویر: picture alliance/dpa

’میجر جنرل جان کیمپ بل‘ کا کہنا ہے کہ ملک میں ایک خاتون خود کُش حملہ آور کی طرف سے ہونے والے حملے کے بعد مرد عسکریت پسندوں کو یہ نئی چال سُوجھی ہے۔ اس سے قبل جنوبی افغانستان میں مرد طالبان خواتین کا بھیس بدل کر اور سر سے پیر تک خود کو برقعے میں چھپا کردہشت گردانہ حملوں کی کوششیں کر چکے ہیں، جن میں مارچ میں ہونے والا ایک ناکام خود کُش حملہ بھی شامل ہے۔ تاہم انہوں نے اب تک مشرقی افغانستان میں یہ ترکیب نہیں آزمائی تھی۔

Flash-Galerie Stimmung in Afghanistan
طالبان نے پہلے ڈاکوؤں کا روپ دھارا اب برقع پوش بن کر حملے کی تیاریاں کر رہے ہیںتصویر: picture alliance/landov

پینٹاگون کے ساتھ سیٹلائٹ کے ذریعے رابطے میں ’میجر جنرل جان کیمپ بل‘ نے رپورٹروں سے کہا: ’ گزشتہ چند سالوں کے دوران طالبان جنگجوؤں کی حکمت عملی میں ایک تبدیلی آئی ہے۔ اب برقع پوش مرد حملہ آورگاؤں گاؤں پھرتے نظر آتے ہیں، یہ ہم نے پہلے نہیں دیکھا‘۔

امریکہ اور نیٹو فوجی طالبان باغیوں کے تعاقب میں عموماً خواتین کو نظر انداز کرتے ہیں۔ تاہم 22 جون کو مشرقی صوبے کونڑ میں ایک خاتون کے خود کُش حملےکے بعد سے افغانستان میں متعین غیر ملکی افواج کی حکمت عملی میں بھی تبدیلی متوقع ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں 10 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ کونڑ کے اُس خود کُش بم حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے طالبان نے کہا تھا کہ وہ حملہ ’حلیما ‘ نامی ایک افغان خاتون نے کیا تھا۔

Straßenszene in Kabul Afghanistan
کابل کی سڑک کا ایک منظرتصویر: AP

گزشتہ 9 برسوں کے دوران افغانستان میں تقریباً 450 خود کُش بم حملے ہو چُکے ہیں۔ تاہم ’میجر جنرل جان کیمپ بل‘ کے مطابق کسی خاتون کی طرف سے پہلی مرتبہ ایسا حملہ جون میں کیا گیا۔ ’میجر جنرل جان کیمپ بل‘ مشرقی افغانستان کے علاقائی کمان کے نگراں ہیں۔ کابل کے ارد گرد قائم 14 افغان صوبوں پر مشتمل اس علاقے کا رقبہ 450 کلومیٹر ہے اور یہ پاکستان کی سرحد سے متصل ہے۔ امریکی جنرل کے مطابق سال رواں کی پہلی ششماہی میں اس علاقے میں دہشت گردانہ حملوں میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ’میجر جنرل جان کیمپ بل‘ نے کہا ہے کہ نیٹو اور امریکی فوجی مزید حملوں کی توقع کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں:’ ہمیں معلوم ہے اور ہم امید کر رہے ہیں کہ حالیہ موسم گرما ہمارے لئے بہت مشکل ہوگا‘۔

رپورٹ:کشور مصطفٰی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید