1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن:مہاجرين کے اندراج کا عمل درہم برہم، اہم شخصیت مستعفی

عاصم سليم10 دسمبر 2015

جرمن دارالحکومت برلن ميں پناہ گزينوں کے اندراج کے مرکزی دفتر کے سربراہ کو بدنظمی کے سبب اپنے عہدے سے استعفٰی دينے پر مجبور کر ديا گيا ہے۔ ريکارڈ تعداد ميں تارکين وطن کی آمد کے سبب اندراج کا عمل درہم برہم ہو کر رہ گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HLEY
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

لاگيسو نامی اس دفتر کے سربراہ فرانس آلرٹ نے بدھ کی شام اپنے عہدے سے استعفٰی دے ديا۔ اس سے کچھ ہی دير قبل دارالحکومت کے ميئر مشائل ملر نے نشرياتی ادارے RBB پر گفتگو کرتے ہوئے لاگيسو کی ليے نئی قيادت ڈھونڈنے کا ذکر کيا تھا۔ لاگيسو کے نام سے پکارا جانا والا يہ دفتر برلن آمد کے بعد پناہ گزينوں کی پہلی منزل ہوتا ہے، جہاں ان کا اندراج کيا جاتا ہے۔

رواں برس جون سے سينکڑوں عورتيں، بچے اور مرد اسی دفتر کے باغيچے ميں لمبی لمبی قطاريں لگا کر اپنا نمبر پکارے جانے اور پھر انٹرويو کا انتظار کرتے ہيں۔ کئی ایک کو تو ہفتوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ سکيورٹی گارڈز عام طور پر پناہ گزينوں کے گروپوں کو قابو ميں رکھتے ہيں تاہم ضرورت پڑنے پر پوليس کی مدد بھی طلب کی جا چکی ہے۔ آس پاس کے علاقے سے درجنوں شہری رضاکارانہ بنيادوں پر وہاں کھڑے پناہ گزينوں کی مدد کرتے رہتے ہيں۔ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی يہ رضاکار مہاجرين کے ليے پانی کی بوتليں، گرم کپڑے اور کھانے پينے کی اشياء تقسيم کرتے دکھائی ديتے ہيں۔

جرمن دارالحکومت برلن ميں لاگيسو کا دفتر وہی مقام ہے، جہاں سے بوسنيا کا ايک چار سالہ بچہ لاپتہ ہو گيا تھا۔ اسے ہوس کے پجاری ايک شخص نے اغوا کر کے جنسی زيادتی کا نشانہ بنايا اور پھر اسے قتل کر ديا۔ غالباً ملزم نے دفتر کے آس پاس موجود افراتفری کا ہی فائدہ اٹھاتے ہوئے بچے کو اغوا کيا تھا۔

برلن ميں رواں سال جنوری سے اب تک ستر ہزار پناہ گزينوں کا اندراج ہو چکا ہے۔

لاگيسو نامی اس دفتر کے سربراہ فرانس آلرٹ
لاگيسو نامی اس دفتر کے سربراہ فرانس آلرٹتصویر: picture-alliance/Citypress24/Lueddemann

دريں اثناء جمعرات کی صبح جنوب مغربی جرمن شہر ہرکسہائم ميں قائم پناہ گزينوں کے ايک ہوسٹل میں آگ لگ گئی۔ اسی شہر ميں چھ روز قبل بھی مہاجرين کی ايک عارضی رہائش گاہ کو نذر آتش کر ديا گيا تھا۔ اس واقعے نے اس علاقے کے شہریوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

آگ لگنے کے تازہ واقعے ميں کوئی شخص زخمی نہيں ہوا۔ رضاکاروں اور سياسی پناہ کے متلاشی نو افراد نے آگ لگنے کے فوری بعد عمارت خالی کر دی تھی۔ مقامی پوليس کے مطابق تاحال يہ واضح نہيں ہو سکا ہے کہ آگ کس وجہ سے لگی تاہم اس سلسلے ميں مجرمانہ کارروائی کو خارج از امکان قرار نہيں ديا جا سکتا۔

جرمنی ميں ريکارڈ تعداد ميں مہاجرين کی آمد کے ساتھ ہی يہاں مہاجرين کی رہائش گاہوں پر حملوں اور انہيں نذر آتش کيے جانے کے واقعات ميں اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔